برطانیہ میں مختلف ممالک کے سفارت کار بچوں کیساتھ نازیبا حرکات میں ملوث پائے گئے؛ رپورٹ

عراق، گھانا، لیبیا، منگولیا، پرتگال اور سنگاپور کے سفارت کاروں یا ان کے اہل خانہ 9 سنگین جرائم کے مرتکب ہوئے

برطانیہ میں مقیم مختلف ممالک کے سفارت کاروں اور اُن کے رشتہ داروں پر گزشتہ برس جنسی حملوں سمیت 9 سنگین جرائم سامنے آئے ہیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس بات کا انکشاف دفتر خارجہ کی ایک اعلیٰ اہلکار کیتھرین ویسٹ نے پارلیمنٹ کو معلومات فراہم کرتے ہوئے کیا۔

جن ممالک کے سفارت کار برطانیہ کے قوانین کی مختلف خلاف ورزیوں مرتکب ہوئے ہیں ان میں عراق، گھانا، لیبیا، منگولیا، پرتگال اور سنگاپور شامل ہیں۔

ایک عراقی فرد پر بچوں کی ناشائستہ تصاویر رکھنے یا تقسیم کرنے کا الزام ہے۔ گھانا، لیبیا اور منگولیا کے سفارت کاروں پر حملوں کا الزام ہے۔

اسی طرح پرتگالی فرد کے خلاف غیر اخلاقی نمائش کا الزام تھا اور سنگاپور کے ایک فرد پر بچوں پر ظلم یا نظر انداز کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔

اس سالانہ فہرست میں دیگر مبینہ واقعات شامل ہیں جن میں انشورنس کے بغیر گاڑی چلانا اور جنسی زیادتی کے مزید الزامات شامل ہیں۔

خیال رہے کہ برطانیہ میں تقریباً ساڑھے 26 ہزار افراد سفارتی یا بین الاقوامی تنظیم سے متعلق استثنیٰ کے حقدار ہیں۔

برطانوی دفتر خارجہ سنگین جرائم کو ایسے جرائم سے تعبیر کرتا ہے جن میں ایک سال یا اس سے زیادہ قید کی سزا ہوتی ہے۔

برطانیہ کے دفتر خارجہ نے اپنی حکومت سے ان جرائم پر سفارتی استثنیٰ ختم کرنے کے کی اپیل کی ہے یا پھر ان سفارت کاروں کو ان کے ملک واپس بھیج دیا جائے۔

یاد رہے کہ حالیہ برسوں میں سب سے ہائی پروفائل کیس ایک موٹر سائیکل سوار ہیری ڈن کی موت ہے جسے ایک امریکی سفارت کار کی اہلیہ این ساکولاس نے ٹکر ماری تھی۔

دوسری جانب میٹروپولیٹن پولیس کا کہنا ہے کہ سفارت کاروں اور ان کے اہل خانہ کی اکثریت برطانوی قانون کی پاسداری کرتی ہے۔

تاہم پولیس نے خبردار کیا کہ دفتر خارجہ "غیر ملکی سفارت کاروں یا ان کے زیر کفالت افراد کے برطانوی قانون توڑنے کو برداشت نہیں کرتا اور ہم غیر قانونی سرگرمیوں کے تمام الزامات کو سنجیدگی سے لیتے ہیں۔

واضح رہے کہ 2019 اور 2022 کے درمیان بھی برطانیہ میں سفارتی استثنیٰ کے حامل افراد 15 سنگین جرائم کے مرتکب ہوئے تھے۔

 

Load Next Story