پشاور:
سابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ آرمی چیف اور وزیر اعظم تمام سیاسی جماعتوں، قومی رہنماؤں اور دانشوروں کو بٹھاکر مسائل کا حل ڈھونڈیں، سب کو احتجاج اور دھرنے دینے کا آئینی حق حاصل ہے۔
جامعہ علوم اسلامیہ ایبٹ آباد میں دستار بندی و تقسیم اسناد کی تقریب سے خطاب کے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ قوم میں اشتعال اور مایوسی پائی جاتی ہے، اس مایوسی اور اشتعال کو ختم کرنے کا واحد راستہ ایک قومی جرگہ ہے جس میں تمام سیاسی جماعتوں کو بلا کر ان سے رہنمائی لی جائے۔
انہوں نے کہا کہ سب کو احتجاج اور دھرنے دینے کا آئینی حق حاصل ہے، نہ میڈیا پر پابندی کی حمایت کرتے ہیں نہ ہی جلسے، جلوس اور دھرنوں پر پابندی کی حمایت کرتے ہیں، جمہوری ملکوں میں ان چیزوں کی اجازت ہوتی ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ بد امنی اور لاقانونیت ہے۔ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں آگ لگی ہے، روز لاشیں گر رہی ہیں۔ فورسز کے اہلکاروں، سویلینز اور مزدوروں کو شہید کیا جا رہا ہے، بلوچستان میں فورسز پر حملوں اور باجوڑ میں جماعت اسلامی کے ضلعی سیکرٹری جنرل کے قتل کی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بد امنی اور بدحالی کا ذمہ دار کون ہے۔ حکمران معیشت کو ٹھیک کر سکے نہ امن بحال کر سکے۔ لوگوں کو روزگار دے سکتے ہیں نہ لوڈ شیڈنگ ختم کر سکتے ہیں نہ ہی بچوں کو معیاری تعلیم دے سکتے ہیں تو حکمران آخر کیا کر سکتے ہیں۔
سراج الحق نے کہا کہ حکمرانوں کا وی آئی پی کلچر اور اقتدار کے مزے لوٹنے کے علاوہ کوئی کام نہیں۔ حکمران امن قائم نہیں کرسکتے تو حکومت چھوڑ دیں۔ نئی حکومت کے ہنی مون کے دن گزر گئے لیکن قوم کو امن کا تحفہ نہیں دے سکے۔ امن پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے کہا کہ چھبیسویں آئینی ترمیم کی حمایت نہیں کرتے، یہ ترمیم عوام یا ملک کے فائدے کے لیے نہیں یہ حکومت نے اپنے مفادات کے لیے کی ہے یہی وجہ ہے کہ جماعت اسلامی نے چھبیسویں آئینی ترمیم کو عدالت میں چیلنج کر رکھا ہے۔
اس موقع پر جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر پروفیسر محمد ابراہیم خان، جماعت اسلامی خیبر پختونخوا (ہزارہ) کے امیر عبدالرزاق عباسی، جمعیت طلبہ عربیہ پاکستان کے منتظم اعلیٰ مولانا محمد افضل ودیگر نے بھی خطاب کیا۔