نیوزی لینڈ کے شہر آکلینڈ کے مرکز میں واقع او ٹی اسکوائر پر خالصتان ریفرنڈم کے لیے صبح نو بجے ووٹنگ کا آغاز ہوا۔
خالصتان ریفرنڈم میں شرکت کیلئے دیگر شہروں سے بھی سکھ کمیونٹی کی بڑی تعداد کوچز کے ذریعے آکلینڈ پہنچی۔
ووٹنگ شروع ہونے سے پیلے دعائیہ تقریب رکھی گئی جس میں خالصتان کے قیام کے لیے دعائیں کی گئیں اور بھارت کے ہاتھوں مارے گئے تحریک کے جوانوں کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔
اس موقع پر سکھ شہریوں نے خالصتان کے حق اور بھارت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
ووٹ ڈالنے والوں میں ہر عمر کے افراد شامل تھے۔ خواتین اور معمر افراد نے بھی قطار میں کھڑے ہو کر اپنی باری کا انتظار کیا۔
ووٹرز کی تعداد زیادہ ہونے کے سبب ریفرنڈم کے مقررہ وقت میں ایک گھنٹے کا اضافہ کرنا پڑا۔ 37 ہزار سے زائد افراد نے حق رائے دہی استعمال کیا۔
سکھ فار جسٹس کے کونسل جنرل گرپتونت سنگھ پنوں نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں کہا کہ نام نہاد جمہوری ملک کا دعویدار بھارت ووٹ پر یقین رکھنے والوں کا مقابلہ گولی سے کرتا ہے۔
گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا کہ مودی اور امیت شاہ کی سیاسی موت سکھوں کے ہاتھوں لکھی ہے۔ اب بھارتی پنجاب کی آزادی یقینی ہے۔
سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے مزید کہا کہ بھارت کے مظالم کے باوجود سکھوں نے تشدد کی بجائے ووٹ کا راستہ اپنایا۔
خالصتان تحریک کے سرگرم رہنما نے مزید کہا کہ سکھ گولی کا جواب گولی سے دے سکتے ہیں لیکن ہمارا مشن آزادی یا شہادت ہے۔
گرپتونت سنگھ پنوں نے اعلان کیا کہ ریفرنڈم کے اگلا مرحلہ آئندہ برس 23 مارچ کو لاس اینجلس میں ہوگا۔