اسرائیل کا بیروت پر حملہ، حزب اللہ کے ترجمان محمد عفیف شہید

بیروت کے وسطی علاقے میں اسرائیل نے ایک عمارت کو نشانہ بنایا، حملے میں 3 افراد زخمی ہوئے، عہدیدار


ویب ڈیسک November 18, 2024
حزب اللہ کے ترجمان کا میڈیا کے نمائندوں سے آخری رابطہ 11 نومبر کو ہوا تھا—فوٹو/فائل: رائٹرز

BEIRUT:

اسرائیل نے لبنان کے دارالحکومت بیروت کے وسطی علاقے میں حملہ کرکے حزب اللہ کے ترجمان محمد عفیف کو شہید کردیا۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے عہدیداروں نے بتایا کہ اسرائیل نے وسطی بیروت میں گنجان آباد ضلع راس النابا میں واقع ایک عمارت کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں ترجمان محمد عفیف شہید اور تین دیگر عہدیدار زخمی ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے عمارت کو بغیر کسی وارننگ کے نشانہ بنایا، اس حملے کے بعد کئی شہری بے گھر ہوگئے ہیں اور قریبی علاقے میں جا کر پناہ لے رکھی ہے۔

دوسری جانب اسرائیل کی فوج نے مذکورہ حملے سے قبل سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر علاقہ خالی کرنے کے لیے کوئی حکم نہیں دیا۔

رپورٹ میں بتایا کہ یہ حملہ اسرائیل کی اس پالیسی کا تسلسل ہے جس کے تحت نہ صرف حزب اللہ کے عسکری عہدیداروں کو نشانہ بنانا ہے بلکہ تنظیم کے دیگر عہدیداروں کو قتل کرنا ہے۔

مزید بتایا گیا کہ اسرائیل کی کوشش ہے کہ حزب اللہ کی معاشی، سماجی، سیاسی اور عسکری سمیت تمام شعبوں میں صلاحیتوں کو تباہ کرنا ہے۔

خیال رہے کہ حزب اللہ کے ترجمان محمد عفیف نے کئی برسوں تک المنارٹیلی ویژن اسٹیشن کا انتظام سنبھالا ہوا تھا اوربعد میں حزب اللہ کے تعلقات عامہ کے سربراہ بن گئے تھے۔

محمد عفیف نے اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں کے حوالے سے کئی پریس کانفرنسز کیں اور بیروت میں ہونے والی تباہ کاری دنیا کے سامنے اجاگر کی تھی۔

حزب اللہ کے شہید ترجمان کا میڈیا کے نمائندوں سے آخری رابطہ 11 نومبرکو ہوا تھا اور اپنے بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ اسرائیل کی فوج لبنان کے اندر کسی علاقے میں قبضہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔

انہوں نے کہا تھا کہ حزب اللہ کے پاس طویل جنگ لڑنے کے لیے اسلحہ اور دیگر لوازمات کافی ہیں۔

حزب اللہ کے سابق سربراہ حسن نصراللہ کی ستمبر کے آخر میں شہادت کے بعد یہ تازہ بڑا دھچکا ہے جبکہ اسرائیل کی جانب سے بدترین کارروائیاں بدستور جاری ہیں۔

حسن نصراللہ کو بھی کو ستمبر کے آخر میں بیروت کے علاقے داہیہ میں رہائشی عمارت پر حملہ کرکے شہید کردیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں