نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ مسلسل خبروں میں ہیں اور کیوں نہ ہوں کہ امریکا کی معاشی سیاسی عسکری قوت ہی ایسی ہے جس کے لیے آپ چاہیں امریکا کو پسند کریں یا نا پسند سب کو الرٹ رہنا پڑتا ہے چاہے وہ اس کے اتحادی ہی کیوں نہ ہوں۔ صرف ایک قوت ایسی ہے جو ٹرمپ کے منتخب ہونے پر بہت مطمئن اور خوش ہے۔ وہ ہے اسرائیل۔ اس کے علاوہ باقی پوری دنیا غیر یقینی کیفیت کا شکار ہے۔
خود صدر جو بائیڈن جو امریکی الیکشن میں اسرائیلی حمایت کے لیے پراُمید تھے علی الاعلان کہا کہ میں وہ واحد امریکی صدر ہوں جس نے اسرائیل کے لیے وہ کچھ کیا جو مجھ سے پہلے کسی امریکی صدر نے نہیں کیا۔ اس کے باوجود صدر بائیڈن کی نامزد کردہ اُمیدوار نائب صدر کملا ہیریس ہار گئیں۔ امریکی انتخابات میں کملا ہیریس سے مایوسی کا شکار ڈیموکریٹس ووٹرز ٹرمپ کی طرف مائل ہوئے جس سے پارٹی اور یہودی لابی دونوں کو نقصان ہوا۔ امریکی تھنک ٹینک کی تحقیق کے مطابق 75 سے 80 فیصد مسلمانوں نے ٹرمپ کو ووٹ دیا جب کہ اتنے ہی فیصد یہودیوں نے ڈیموکریٹس کی حمایت کی۔ ایک لحاظ سے ڈیموکریٹک پارٹی امریکا میں یہودیوں کی مضبوط لابی امریکن پبلک افیئرز کمیٹی اور یہودی ہار گئے۔
سی این این اور این بی سی کے ایگزٹ پولز کے مطابق 78فیصد یہودی کمیونٹی نے کملا ہیریس جب کہ 22 فیصد نے ڈونلڈ ٹرمپ کا انتخاب کیا۔ فاکس نیوز کے ایگزٹ پولز بھی قریب قریب ایسے ہی ہیں۔ امریکی جریدے فارن پالیسی کے مطابق مشی گن میں عرب اور مسلمان امریکی ڈیموکریٹک پارٹی سے دور اور ڈونلڈ ٹرمپ کے قریب ہو گئے۔
امریکا میں صرف عرب مسلمان آبادی 37 لاکھ ہے جب کہ باقی پوری دنیا سے مسلمان اس کے علاوہ ہیں۔ مشی گن ریاست میں 2 لاکھ عرب مسلمان آباد ہیں۔ امریکا میں پاکستانی مسلمانوں کی تعداد 7 لاکھ ہے۔ پوری دنیا کے مسلمان خاص طور پر عرب نژاد امریکی مسلمان غزہ فلسطین کے بارے میں امریکی صدر بائیڈن کی پالیسی سے انتہائی مایوس تھے۔ وہ سمجھتے تھے کہ یہ صدر بائیڈن ہی ہیں جن کی سرپرستی میں غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی ہو رہی ہے۔
کیا آپ کو پتہ ہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو جب حماس نے دنیا کی انتہائی متحرک باخبر اسرائیلی انٹیلیجنس کو ڈاج دیتے ہوئے اسرائیل پر ناقابل یقین اچانک حملہ کیا تو اس وقت خطے میں بائیڈن کی سرپرستی میں کیا سرگرمیاں (سازشیں) جاری تھیں۔ فلسطینی تنظیم حماس کو ریڈ انڈین بنانے کی تیاریاں مکمل تھیں ، ابراہم اکارڈ پہلے ہی عرب ریاستوں پر زبردستی تھوپا جا چکا تھا۔ یوروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کیا جا چکا تھا۔ حماس کا عرب خطے میں کوئی پرسان حال نہیں تھا سوائے ایران کے۔ اس انتہائی مایوس کن صورتحال میں حماس کو اپنا آپ منوانے کے لیے صرف ایک ہی راستہ بچا تھا کہ وہ اسرائیل پر اچانک حملہ کرے۔ اس کا نتیجہ کیا نکلا؟ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پوری کی پوری سازشی گیم ہی اُلٹ گئی۔
حماس نے اس امریکی اسرائیلی سازش کو مکمل طور پر ناکام بنا دیا جس کے نتیجے میں مشرق وسطیٰ پر امریکا اسرائیل کا قبضہ بس مکمل ہونے ہی والا تھا۔ اس حملے نے اس طویل المدت خواب کی ایسی بھیانک تعبیر نکالی کہ امریکی وزیر خارجہ کو کہنا پڑا کہ حماس حملے نے ہماری منصوبہ بندی کو ایک طویل مدت کے لیے تہس نحس کر کے رکھ دیا ہے۔
حماس کے اس حملے نے حقیقت میں پوری امریکی اسٹیبلشمنٹ کو شکست دے دی۔ عرب ریاستوں کو بھی آخر کار سمجھ آگئی ہے کہ انھیں حماس کو اکیلا نہیں چھوڑنا چاہیے تھا کہ حماس نے اسرائیل پر حملہ شدید عدم و تحفظ کا شکار ہو کر کیا۔ انھیں یہ بھی سمجھ آگئی ہے کہ موجودہ خوفناک بحران ، اگر اسے بڑھنے سے نہ روکا گیا تو یہ عالمی جنگ میں تبدیل ہو کر پورے مشرق وسطیٰ کے نقشے کو ایسے تبدیل کر سکتا ہے کہ اُسے پہچاننا بھی مشکل ہو جائے۔ حالیہ عرب اسلامی کانفرنس میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ایسے ہی اسرائیل کو متنبہ نہیں کیا کہ وہ ایران پر حملے سے باز رہے۔
ٹرمپ کی شکست کے حوالے سے تمام پولز سرویز تجزیے دھرے کے دھرے رہ گئے۔ الیکٹرول ووٹ ہی 300 سے زائد کراس کر گئے۔ کانگریس ہو یا سینیٹ دونوں میں انھیں اکثریت مل گئی۔ بتانے والوں نے تو ٹرمپ کے مقدر کا حساب لگا کر 2020 میں ہی کہہ دیا تھا کہ 2024 کا الیکشن ٹرمپ جیتیں گے۔
اسی بات کو دسمبر 2022 میں پھر دہرایا گیا۔ جو آخر کار سچ ثابت ہوا۔ لیکن سوال یہ بھی تو ہے کہ علم اسٹرولوجی میں بارہ بروج ہیں اور دنیا کی آبادی 8 ارب سے زائد۔ اگر اسے تقسیم کیا جائے تو ہر برج میں 65 سے 70 کروڑ آتے ہیں تو یہ کیسے ممکن ہے کہ تمام انسان خوش قسمتی بدقسمتی میں ایک جیسے ہوں۔ چاہیں ان کی تاریخ پیدائش ، سال ، مہینہ، دن اور وقت کے لحاظ سے سیکنڈوں کے حساب سے بھی صحیح ہو۔