لاہور:
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں آج بچوں کے جنسی استحصال کی روک تھام کا دن منایا جا رہا ہے۔
بچوں کے حقوق کیلیے کام کرنے والے اداروں کی رپورٹ کی مطابق پاکستان میں گزشتہ برس 4213 بچے جنسی اورجسمانی استحصال کا شکار ہوئے، جن میں 1962 بچے جبکہ 2251 بچیاں تھیں، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی داخلہ کو پیش کی گئی۔
پنجاب پولیس کی رپورٹ کے مطابق پنجاب میں گزشتہ 5 سال میں کم عمر بچوں سے جنسی زیادتی کے 5 ہزار 623 کیسز سامنے آئے۔
بچوں کے حقوق کے لیے سرگرم اداروں کا کہنا ہے بچوں کے استحصال کے بڑھتے ہوئے واقعات کی بڑی وجہ ملزمان کو سزائیں نہ ملنا ہے۔
سرچ فار جسٹس کی پروگرام کوآرڈنیٹر راشدہ قریشی کا کہنا ہے ہمارے ہاں بچوں کو استحصال سے محفوظ رکھنے کا کوئی سسٹم نہیں ہے۔
بچوں کی نفسیات کی ماہر رابعہ یوسف کہتی ہیں کم عمرمیں جنسی اورجسمانی تشدد اور استحصال کا شکار ہونیوالے بچوں کی زندگی اور شخصیت پر ان برے واقعات کا گہرا اثر پڑتا ہے، وہ چڑچڑے ہوجاتے ہیں، دوسروں سے الگ تھلگ رہتے ہیں، ایسے بچوں کو کونسلنگ کی ضرورت ہوتی ہے۔
چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورو کی چیئرپرسن سارہ احمد کا کہنا ہے حکومت بچوں سے استحصال کی روک تھام کے لیے بھرپورکوشش کررہی ہیں۔