سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ سورج کی روشنی کو توانائی میں بدلنے والی بیکٹیریا کی قدرتی صلاحیت پر مبنی لیزر مریخ پر جانے والے مشنز کے ساتھ زمین پر شفاف توانائی کا ذریعہ فراہم کر سکتی ہیں۔
ایڈنبرا کی ہیریٹ-واٹ یونیورسٹی میں تشکیل کے مراحل میں موجود یہ ٹیکنالوجی ضیائی تالیف کے عمل کے ذریعے پودوں اور بیکٹیریا کے روشنی کو کیمیکل توانائی میں بدلنے پر مبنی ہے۔
اس ٹیکنالوجی کا مقصد مخصوص قسم کے ضیائی تالیفی بیکٹیریا کے روشنی استعمال کرنے والے اینٹینا کو کام میں لا کر سورج کی روشنی سے حاصل ہونے والی توانائی کو بڑھانا اور ان کو لیزر شعاعوں میں بدلنا ہے جس سے توانائی کو خلاء میں ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا جا سکے۔
سائنس دان اس متعلق بھی پُرامید ہیں کہ مصنوعی پرزوں کے بجائے قدرتی مٹیریل کا استعمال کا مطلب ہے کہ خلاء میں لیزر کو مؤثر انداز میں دوبارہ بنایا جا سکے، یعنی زمین سے متبادل پرزے بھیجے بغیر یہ لیزر اپنا کام جاری رکھ سکیں۔
واضح رہے روایتی سیمی کنڈکٹر سولر پینلز کے برعکس یہ ٹیکنالوجی کسی الیکٹرونک پرزوں پر انحصار نہیں کرے گا۔
APACE نامی یہ منصوبہ اس ٹیکنالوجی کی خلاء میں آزمائش اور اس کےاستعمال کی مطابقت کو بہتر بنانے سے قبل اس کو لیبارٹری کی کنڈیشن میں بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ اگر یہ منصوبہ کامیاب ہو جاتا ہے تو اس کو عالمی خلائی ایجنسیز خلائی تحقیقات (جس میں چاند پر بیسز یا مریخ کے مشنز شامل ہیں) کے ساتھ زمین پر شفاف اور بغیر تار کی منتقلی کے نئے طریقہ کے طور پر استعمال کیا جا سکے گا۔