وزیراعلٰی پنجاب مرضی کے افسر کو سرکاری رہائش الاٹ نہیں کراسکتے لاہور ہائی کورٹ

سرکاری رہائش گاہ کی الاٹمنٹ قانون اورطے شدہ پالیسی کے مطابق ہونی چاہئے، جسٹس خالد محمود


ویب ڈیسک July 22, 2014
عدالت نے 2009سے اب تک سرکاری گھروں کے الاٹمنٹ کا ریکارڈ طلب کرلیا۔ فوٹو: فائل

ہائی کورٹ کے جج جسٹس خالد محمود نے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ وزیراعلٰی پنجاب کو کوئی اختیار نہیں وہ مرضی کے افسر کو سرکاری رہائش الاٹ کریں۔

جسٹس خالد محمود پر مشتمل لاہور ہائی کورٹ کے سنگل بینچ نے سرکاری رہائش گاہوں کی الاٹمنٹ سے متعلق مقدمے کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران متعلقہ افسر نے عدالت کے رو برو موقف اختیار کیا کہ سول سیکریٹریٹ،پنجاب اسمبلی اور لاہورہائی کورٹ کے ججوں اوراعلیٰ افسروں کوالاٹمنٹ کی جاسکتی ہے۔ اس کےعلاوہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے احکامات پر بھی سرکاری ملازمین کو رہائش گاہیں الاٹ کی جاتی ہیں۔

فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ سرکاری رہائش گاہ کی الاٹمنٹ قانون اورطے شدہ پالیسی کے مطابق ہونی چاہئے، وزیراعلٰی پنجاب کو کوئی اختیار نہیں وہ مرضی کے افسر کو سرکاری رہائش الاٹ کریں۔ عدالت نے 2009سے اب تک سرکاری گھروں کے الاٹمنٹ کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے سماعت اگست کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں