یوکرین کا روس پر پہلی مرتبہ طویل رینج کے امریکی ساختہ میزائلوں سے حملہ

امریکی عہدیداروں اور یوکرین کے سرکاری ذرائع نے میزائل حملوں کی تصدیق کی جبکہ یوکرینی فوج نے واضح نہیں کیا


ویب ڈیسک November 19, 2024
یوکرین کی فوج نے امریکا سے حاصل کردہ میزائل استعمال کرنے سے متعلق بیان نہیں دیا—فوٹو: اے ایف پی

KYIV:

یوکرین نے امریکی صدر جوبائیڈن کی اجازت کے بعد جنگ کے ایک ہزارویں روز روس پر پہلی مرتبہ طویل رینج کے امریکی ساختہ میرائلوں (اے ٹی اے سی ایم ایس) حملہ کردیا۔

غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق روس نے بیان میں کہا کہ یوکرین کی جانب سے فائر کیے گئے 6 میں سے میزائل گرادیے گئے جو ایک فوجی مرکز کو نشانہ بنا رہے تھے۔

روس نے بیان میں کہا کہ فوجی تنصیب پر گرنے والے ایک میزائل کے ملبے میں آگ لگی تاہم اس پر فوری طور پر قابو پالیا گیا اور اس کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: یوکرین، روس کے خلاف دور مار میزائل استعمال کر سکتا ہے، امریکا

بیان میں کہا گیا کہ حملوں میں یوکرین سے امریکا کے فراہم کردہ اے ٹی اے سی ایم ایس (دور تک مار کرنے والے) میزائل استعمال کیے گئے جس کا ہدف برائیانسگ ریجن میں روس کی حدود میں 110 کلومیٹر (70میل) اندر فوجی مرکز تھا۔

دوسری جانب یوکرین نے بتایا کہ روس کی حدود میں 110 کلومیٹر اندر ایک اسلحے کے ڈپو کو نشانہ بنایا گیا اور دھماکا ہوا تاہم یوکرینی فوج نے کھل کر یہ نہیں بتایا کہ اس نے امریکی ساختہ میزائل استعمال کیا ہے لیکن یوکرینی سرکاری ذرائع اور بعد ازاں امریکی عہدیداروں نے اے ٹی سی ایم ایس میزائل فائر کرنے کی تصدیق کردی۔

یوکرین نے یہ حملہ جنگ کے 1000 ویں روز کیا جبکہ یوکرین چاروں طرف سے روس کے حملوں اور خطرے کی زد میں ہے اور ساتھ امریکا کے صدارتی انتخاب میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے بعد مغربی طاقتوں کی جانب سے مستقبل میں ان کے ساتھ تعاون کے حوالے سے بھی خدشات نے جنم لیے ہیں۔

عسکری ماہرین کا کہنا ہے کہ روس کے اندر حملے میں امریکی میزائلوں کے استعمال سے یوکرین کو روس سے قبضے میں لیے گئے علاقے کے دفاع میں مدد ملے گی لیکن ان حملوں سے 33 ماہ طویل عرصے سے جاری جنگ پر کوئی فیصلہ کن اثر نہیں پڑے گا۔

مزید پڑھیں: امریکا اور یوکرین کو انتباہ؛ پوٹن نے نئی جوہری ڈاکٹرائن منظور کرلی

ادھر عالمی سطح پر مارکیٹس میں بھی خوف کا عالم رپورٹ کیا گیا ہے، یورپ کی مارکیٹس میں حصص کے کاروباری میں مندی نظر آئی۔

خیال رہے کہ امریکا کے صدر جوبائیڈن نے جاتے جاتے یوکرین کو اپنے فراہم کردہ طویل فاصلے پر نشانہ بنانے والے میزائلوں کو روس کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت دے دی تھی۔

ماسکو نے امریکی صدر کی اجازت کے ردعمل میں کہا تھا کہ میزائلوں کے حملے سے کشیدگی بڑھے گی اور اس سے امریکا براہ راست جنگ میں حصہ دار بن جائے، جس کے نتیجے میں جواب دیا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں