دسمبر تا فروری، 25 فیصد تک اضافی کھپت پر بجلی کی قیمت 26.07 روپے مقرر

بجلی کی پیداوار کی لاگت 26.07 روپے فی یونٹ ہے اور حکومت ٹیکسوں کو نکال کر بھی 52 روپے فی یونٹ تک چارج کرتی ہے



اسلام آباد:

حکومت نے منگل کو موسم سرما کے بجلی پیکیج کے تحت 3 ماہ کی مدت کے لیے 25 فیصد تک اضافی کھپت کے لیے بجلی کی قیمت 26.07 روپے فی یونٹ مقررہ کرنے کی منظوری دے دی اور صارفین کیلیے اس سہولت سے فائدہ اٹھانے کے لیے سخت شرائط بھی مقرر کردی ہیں۔

ای سی سی نے 3.14 ارب روپے کے ایمرجنسی ریلیف فنڈز این ڈی ایم اے کو منتقل کرنے کی بھی منظوری دیدی ہے۔ یہ فنڈز این ڈی ایم اے کے ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشنز کیلیے استعمال کیے جائیں گے۔

تفصیلات کے مطابق کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے صنعتی، 200 سے زائد یونٹس استعمال کرنے والے گھریلو صارفین، کمرشل اور عام خدمات کے صارفین کیلئے ونٹر پیکج کی منظوری دے دی ہے۔

ونٹر پیکیج سسٹم کی پیداواری صلاحیت کے زیادہ استعمال کے ساتھ ساتھ گیس کی طلب کو بھی کم کرے گا۔ وزارت بجلی نے بتایا کہ 26.07 روپے فی یونٹ کا ٹیرف تمام اہل صارفین سے متعلقہ اضافی کھپت پر وصول کیا جائے گا۔

یہ پیکج صرف تین ماہ دسمبر، جنوری اور فروری کے لیے منظور کیا گیا۔ آئی ایم ایف نے پاکستان کی جانب سے پیکج میں چھ ماہ (دسمبر تا مئی ) کی مدت کی توسیع کی درخواست مسترد کر دی تھی، اس پیکج کے لیے کوئی سبسڈی نہیں دی جا رہی ۔

اس سے معلوم ہوتا ہے کہ بجلی کی پیداوار کی لاگت 26.07 روپے فی یونٹ ہے اور حکومت ٹیکسوں کو نکال کر بھی 52 روپے فی یونٹ تک چارج کرتی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اضافی بجلی کی کھپت کا یہ پیکج ریفرنس بینچ مارک سے زیادہ کی کھپت پر صرف 25 فیصد یونٹس تک لاگو ہوگا۔ اگر اضافی کھپت 25 فیصد سے زیادہ ہو جاتی ہے تو 26 روپے یونٹ پیکج کا فائدہ اٹھانے والے صارف کو پھر 52 روپے یونٹ تک کی نارمل قیمت ادا کرنا ہوگی۔

ای سی سی کے مطابق ونٹر پیکج کا اطلاق نیٹ میٹرنگ یا وہیلنگ صارفین یا قابل اطلاق مہینے کے لیے بجلی کے ناقص میٹر رکھنے والے صارفین پر نہیں ہوگا۔

ٹائم آف یوز میٹر والے صارفین کے لیے سخت بینچ مارک شرائط بھی مقرر کی گئی ہیں جہاں ان کی کھپت کا حساب پیک اور آف پیک استعمال سے متعلق حالات کی بنیاد پر کیا جائے گا۔

ونٹر پیکج کا کے الیکٹرک صارفین پر بھی اطلاق ہوگا۔ منفی فیول لاگت ایڈجسٹمنٹ اضافی کھپت پر لاگو نہیں ہوگی لیکن اگر ایندھن کی قیمت ریفرنس پرائس سے زیادہ ہوئی تو یہ صارفین سے وصول کی جائے گی۔

حکومت نے ایندھن کی قیمت کا تعین کرنے کے لیے 300روپے فی ڈالر کی شرح تبادلہ فرض کی ہے۔ اس سے بھی صارفین کے لیے مطلوبہ فوائد میں مزید کمی آئی ہے۔

اگر پیٹرولیم ڈویژن اضافی 50 ایم ایم سی ایف ڈی درآمدی ایل این جی ماہانہ فراہم کرنے سے قاصر رہتا ہے تو صارفین سے ایندھن کی زیادہ قیمت وصول کی جائے گی۔

حکومت نے اعتراف کیا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے گزشتہ مالی سال کے موسم سرما کے مہینوں میں بجلی کی طلب میں 8 فیصد کمی واقع ہوئی۔ اس سے قبل کے سال میں طلب میں کمی 6 فیصد رہی تھی۔

موسم سرما میں بجلی کی طلب میں اضافے کے اس اقدام کے نفاذ کے لیے پاور سیکٹر کے لیے اضافی آر ایل این جی مختص کرنے کی ضرورت ہوگی۔

پٹرولیم ڈویژن نے اضافی آر ایل این جی فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے لیکن اگر پٹرولیم ڈویژن اضافی درآمدی گیس فراہم نہیں کرتا تو اضافی کھپت پر صارف کی قیمت 26.07 روپے فی یونٹ سے زیادہ ہوجائے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں