انقلابی شاعر فیض احمد فیض کی چالیسویں برسی آج منائی جائے گی
فیض احمد فیض، اردو ادب کے عظیم شاعر کو ان کی برسی کے موقع پر یاد کرنا نہ صرف ایک ادبی روایت ہے بلکہ ان کے افکار اور پیغام کو زندہ رکھنے کا ایک ذریعہ بھی ہے۔
فیض جنہیں بیسویں صدی کے سب سے بڑے انقلابی شعرا میں شمار کیا جاتا ہے، اپنی شاعری کے ذریعے محبت، انقلاب، اور انسانی حقوق کے پیغام کو عام کرنے میں کامیاب رہے۔
فیض احمد فیض 13 فروری 1911 کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ ان کا کلام ایک منفرد امتزاج پیش کرتا ہے، جہاں محبت اور حسن کے نازک جذبات سماجی انصاف اور ظلم کے خلاف مزاحمت کے ساتھ یکجا نظر آتے ہیں۔ ان کی شاعری نہ صرف اردو ادب کا قیمتی سرمایہ ہے بلکہ مظلوموں کے حقوق کی آواز بھی ہے۔
فیض کی زندگی جدوجہد اور قربانیوں کی ایک داستان ہے وہ ترقی پسند تحریک کے رہنما تھے، اور ان کی شاعری نے معاشرتی برائیوں، استحصال، اور آمریت کے خلاف لوگوں کو بیدار کیا۔ ان کا کلام جیسے "دستِ صبا", "زنداں نامہ" اور "نقشِ فریادی" ظلم کے خلاف جدوجہد اور امید کی شمع بنے۔
ان کی ’ہم دیکھیں گے‘ جیسی نظم آج بھی مظلوموں کے دلوں میں گھر کیے ہوئے ہے اور دنیا بھر میں آزادی اور انصاف کے لیے ہونے والے مظاہروں میں گونجتی ہے۔ فیض کی یہ نظم نہ صرف ان کی انقلابی سوچ کی عکاسی کرتی ہے بلکہ ان کے ناقابل شکست حوصلے کی علامت بھی ہے۔
فیض احمد فیض کو ان کی خدمات کے اعتراف میں کئی اعزازات ملے، جن میں 1962 کا ’لینن امن‘ انعام شامل ہے۔ ان کی شاعری کا دنیا کی کئی زبانوں میں ترجمہ ہوا جو آج بھی دنیا بھر میں مقبول ہیں۔
فیض احمد فیض 20 نومبر 1984ء کو 73 برس کی عمر میں مداحوں سے بچھڑ گئے ان کی شاعری آج بھی ہمیں ظلم کے خلاف کھڑے ہونے اور ایک بہتر مستقبل کا خواب دیکھنے کی اُمید دیتی ہے، فیض احمد فیض کا کلام ان کے مداحوں کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہے گا اور ان کا فلسفہ محبت اور انقلاب کا پیغام دیتا رہے گا۔