اسرائیل کا فلسطینیوں کو بڑا لالچ، ہر مغوی کی رہائی میں مدد پر 50 لاکھ ڈالر انعام کا اعلان کردیا۔
عالمی سپر پاور اسرائیل نے غزہ میں ہر طرح کے مظالم ڈھانے کے باوجود مغویوں کی رہائی میں ناکام ہونے پر اپنے قیدیوں کو چھڑانے کے لیے بڑے انعامات کا اعلان کردیا۔
اسرائیل غزہ میں وحشیانہ بمباری کے باوجود اپنے قیدی نہ چھڑا سکا جس کے بعد اس نے نیا حربہ اختیار کرتے ہوئے مظلوم فلسطینیوں کو لالچ دینا شروع کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ سے حماس کی قید میں موجود کسی بھی اسرائیلی شہری کی رہائی میں مدد کرنے والے کو نہ صرف 50 لاکھ ڈالر انعام دیا جائے گا بلکہ اسے غزہ سے باہر نکلنے کا محفوظ راستہ بھی دیا جائے گا۔
نیتن یاہو نے اس انعام کا اعلان غزہ کے ایک مختصر دورے کے دوران کیا۔ اس دوران اسے اسرائیلی فوج کے قبضے میں موجود نیٹزارم کوریڈور کا معائنہ بھی کرایا گیا جو شمالی اور جنوبی غزہ کے بیچ اہم سڑک ہے۔
نیتن یاہو نے کہا کہ جو لوگ ہمارے چنگل سے نکلنا چاہتے ہیں، ان سے میں کہتا ہوں کہ جو بھی ہمارے قیدی کو رہا کروائے گا، اسے اور اس کے خاندان کو محفوظ راستہ دیا جائے گا۔ ہم ہر یرغمالی کے لیے 5 ملین ڈالر بھی دینے کےلیے تیار ہیں، فیصلہ آپ کا ہے لیکن نتیجہ وہی ہوگا، ہم کسی نہ کسی اپنے سب قیدیوں کو واپس لائیں گے۔
نیتن یاہو کی یہ انعامی پیشکش ایسے وقت سامنے آئی ہے جب اسرائیل میں قیدیوں کے اہل خانہ اور ان کے حامیوں کی طرف سے بڑے پیمانے پر حکومت مخالف احتجاج جاری ہے اور مظاہرین وزیراعظم سے حماس کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
اس سے قبل نیتن یاہو نے ہر بار یہی کہا تھا کہ تمام قیدیوں کو آزاد کرنے کا واحد راستہ فوجی آپشن ہے اور غزہ میں اسرائیل کی جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اس مقصد کو حاصل نہیں کر لیا جاتا، لیکن اب انعامی پیش کش کا اعلان اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ وہ اپنے اس مقصد اور طاقت کے بل بوتے پر قیدیوں کو رہا کرانے میں بری طرح ناکام ہوچکے ہیں۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس اور کئی دیگر فلسطینی جہادی گروپوں نے غزہ کی پٹی سے اسرائیل پر بڑا حملہ کیا تھا جس میں اسرائیلی فوجیوں سمیت 1139 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے جبکہ حماس نے فوجیوں سمیت 250 سے زائد اسرائیلیوں کو قیدی بناکر غزہ منتقل کردیا تھا۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان معاہدے کے تحت کئی قیدیوں کو رہا کیا گیا ہے جبکہ تقریباً ایک تہائی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر رہائی کےلیے کیے جانے والے اسرائیلی آپریشنز کے دوران ہلاک ہوئے، جب کہ ایک اندازے کے مطابق اب بھی 101 قیدی غزہ میں زندہ موجود ہیں۔