غزہ اور لبنان میں جاری بچوں کے قتل عام کے دوران اقوام متحدہ کے زیر اہتمام دنیا بھر میں بچوں کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے۔
اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ہر سال 20 نومبر کو یوم اطفال منایا جاتا ہے جس کا مقصد عالمی سطح پر بچوں کے حقوق کو فروغ دینا، ان کی تعلیم، صحت اور ایک بہتر زندگی کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق اس وقت غزہ بچوں کیلئے قبرستان میں تبدیل ہوچکا ہے جہاں ہر 30 منٹ میں ایک بچہ شہید ہورہا ہے۔
فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ سات اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں 17 ہزار 400 بچے شہید اور ہزاروں لاپتا ہوئے ہیں۔
اس دن کے حوالے سے ترجمان یونیسیف جیمز ایلڈر نے انادولو ایجنسی سے بات چیت میں کہا کہ اس سال کا عالمی یوم اطفال جشن کے بجائے غزہ، لبنان اور یوکرین میں لاکھوں بچوں کی بقا کو لاحق خطرات کے درمیان آیا ہے۔
ترجمان یونیسیف نے کہا کہ عالمی تنازعات، آب و ہوا کا بحران اور انتظامی طور پر نظر انداز کرنے سے بچوں کی زندگیاں تباہ ہورہی ہیں، سوڈان میں تشدد سے 50 لاکھ بچے متاثر ہوئے ہیں جس میں پانچ سال سے کم عمر کے دس لاکھ بچے بھی شامل ہیں۔
انہوں نے عالمی رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی انسانی قانون اور معاہدوں کے تحت بچوں کی حفاظت و ضروریات کیلئے اپنی ذمہ داریوں کا احترام کرتے ہوئے عالمی تنازعات کے حل کیلئے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں۔
ترجمان یونیسیف نے کہا کہ عالمی لیڈران آج کے دن 10 منٹ تک یہ تصور کرتے ہوئے غور کریں کہ اگر ان کے اپنے بچے غزہ اور لبنان جیسی ہولناکیوں کا شکار ہوں تو وہ کیا جواب دیں گے۔
دریں اثنا بچوں کے عالمی دن پر وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ یہ دن ہمیں اس اجتماعی ذمہ داری کی یاد دلاتا ہے کہ ہم بلا تفریق ہر بچے کے حقوق کے تحفظ اور تکمیل کو یقینی بنائیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم ہر بچے کو معیاری تعلیم، صحت کی سہولیات اور محفوظ ماحول فراہم کریں تاکہ وہ اپنی مکمل صلاحیتوں کو حاصل کرکے معاشرے میں مثبت کردار ادا کر سکیں۔