ججز اور بیوروکریٹس کو پلاٹ الاٹمنٹ؛ سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا

سیکٹر ایف 14 اور ایف 15 میں بیوروکریٹس اور اعلیٰ عدلیہ کے ریٹائرڈ ججز کے پلاٹس کی اسکیم کو غیر آئینی قرار دیا گیا تھا

(فوٹو : فائل)

اسلام آباد:

سپریم کورٹ نے اسلام آباد سیکٹر ایف 14 اور 15 میں ججز اور بیوروکریٹس کو پلاٹ الاٹمنٹ کے معاملے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

عدات عظمیٰ نے کیس کا محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ اتھارٹی کی اپیل منظور کرلی۔ عدالت اسلام آباد ہائیکورٹ کو دوبارہ معاملہ دیکھنے کی ہدایت کر دی۔

جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے 21 مئی کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ تین رکنی بنچ کا حصہ جسٹس عائشہ ملک نے محفوظ شدہ مختصر فیصلہ سنایا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکٹر ایف 14 اور ایف 15 میں بیوروکریٹس اور اعلیٰ عدلیہ کے ریٹائرڈ ججز کے پلاٹس کی اسکیم کو غیر آئینی قرار دیا تھا، 6 ماہ بعد محفوظ شدہ فیصلہ سنایا گیا ہے۔

واضح رہے کہ فروری 2022 میں سابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے ایف 14 اور ایف 15 کی اسکیموں کو غیر آئینی قرار دینے کے ساتھ ساتھ اسے مفاد عامہ کے بھی خلاف قرار دیا تھا۔ ہائی کورٹ نے قرار دیا تھا کہ ریاست کی زمین اشرافیہ کے لیے نہیں بلکہ یہ صرف عوامی مفاد کے لیے ہے۔

ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف فیڈرل گورنمنٹ ہاؤسنگ اتھارٹی اور ریٹائرڈ بیوروکریٹس نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

سیکٹر ایف 14 اور ایف 15 میں بیلٹنگ کے ذریعے سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال، گلزار احمد، انور ظہیر جمالی، امیر ہانی مسلم اور خلجی عارف حسین سمیت دیگر ججز اور بیوروکریٹس کو پلاٹس دیے گئے تھے۔

Load Next Story