زمین کا مقناطیسی قطب شمالی روس کی جانب منتقل ہونے لگا

مقناطیسی قطب شمالی کینیڈا سے سائبیریا کی طرف تقریباً 2250 کلومیٹر دور منتقل ہوا ہے


ویب ڈیسک November 21, 2024

برطانوی سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ زمین کا مقناطیسی شمالی قطب روس کی جانب منتقل ہورہا ہے۔

ماہرین صدیوں سے مقناطیسی قطب شمالی کا جائزہ لے رہے ہیں جو کہ کینیڈا سے سائبیریا کی طرف تقریباً 2,250 کلومیٹر دور منتقل ہوا ہے۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ اس کی حرکت میں تیزی آئی ہے۔

1990 اور 2005 کے درمیان نقل و حرکت کی شرح 15 کلومیٹر فی گھنٹہ سے بڑھ کر 50-60 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوگئی ہے۔

مقناطیسی شمالی قطب نیویگیشن، تابکاری سے تحفظ اور عالمی مقناطیسی ماڈل بنانے کے لیے استعمال ہونے والے جی پی ایس جیسی کئی وجوہات کی بنا پر اہم ہے۔

تاہم مقناطیسی قطب شمالی جغرافیائی قطب شمالی سے مختلف ہے جو ایک ہی رہتا ہے کیونکہ یہ وہ جگہ ہے جہاں تمام طول البلد لکیریں آپس میں ملتی ہیں۔

لیکن قطب شمالی کی مقناطیسی حرکت کے منتقل ہونے کے کیا اثرات ہونگے؟

اس اہم نقطہ کی منتقلی کو برطانوی اور امریکی سائنسدانوں نے ٹریک کیا ہے کیونکہ یہ ہمارے اسمارٹ فونز اور دیگر آلات کو نیویگیٹ کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

برٹش جیولوجیکل سروے کے عالمی جیومیگنیٹک فیلڈ ماڈلر ولیم براؤن نے ایک انٹرویو میں کہا کہ طیارے، کشتیاں، آبدوزیں، آپ نام لیں بس، سب کا انحصار مقناطیسی قطب شمال پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر یہ حرکت اسی تیز رفتاری سے جاری رہی تو اگلی دہائی میں زمین کا مقناطیسی شمالی قطب 660 کلومیٹر آگے بڑھ جائے گا۔ برٹش جیولوجیکل سروے (بی جی ایس) کے سائنسدانوں کے مطابق، اس کے نتیجے میں 2040 تک تمام کمپاسز شاید حقیقی شمال مشرق کی طرف اشارہ کریں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے