امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پاکستان میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق معمول کی پریس بریفنگ کے دوران امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کالعدم ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کے افغان سرحد کے قریب حملے میں 8 پاکستانی فوجیوں کی شہادت اور بنوں میں 7 پولیس اہلکاروں کے اغوا کی مذمت کی۔
میتھیو ملر نے کہا کہ پاکستانی عوام نے دہشت گردوں اور پرتشدد انتہا پسندوں کے ہاتھوں بہت زیادہ نقصان اٹھایا ہے۔ ہمارے دل کوئٹہ میں 9 نومبر کے خودکش بم دھماکے سمیت حالیہ حملوں میں جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کے خاندانوں اور پیاروں کے ساتھ دکھتے ہیں۔
میتھیو ملر نے مزید کہا کہ پاکستانی عوام کے خلاف یہ خوفناک حملے اب بھی جاری ہیں، ہم عسکریت پسند دہشت گرد گروپوں کی طرف سے لاحق خطرات کا پتہ لگانے، روک تھام کرنے اور ان کا جواب دینے کی صلاحیت پیدا کرنے کے مواقع کی نشاندہی کرنے کے لیے حکومتی رہنماؤں اور سویلین اداروں کے ساتھ رابطے میں رہیں گے۔
ایک صحافی نے پوچھا کہ یہ تمام دہشت گرد گروہ افغانستان میں مقیم ہیں اور طالبان حکومت ان کو روکنے میں ناکام رہی ہے جو کہ سرپرستی کرنے کے مترادف ہے لیکن ہم نے امریکا کی جانب سے اس پر کوئی کارروائی نہیں دیکھی۔
جس پر امریکی ترجمان نے بتایا کہ امریکی حکومت کی پاکستان کے ساتھ انسداد دہشت گردی کی ایک اہم دوطرفہ شراکت داری جاری ہے اور اس میں اس قسم کے خطرات کا پتہ لگانے اور ان کا مقابلہ کرنے کے لیے سویلین اور فوجی دونوں صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے باقاعدہ اعلیٰ سطحی مذاکرات اور ورکنگ لیول کی مشاورت شامل ہے۔