انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی وفاقی تحقیقاتی ادارہ "ایف بی آئی" اپنے بعض اقدامات کی وجہ سے امریکی مسلمانوں کو دہشتگردوں کی مالی معاونت پر مجبور کررہا ہے اور ورلڈ ٹریڈ سینٹر سانحے کے بعد سے اس رجحان میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق انسانی حقوق کی عالمی تنظیم نے امریکی مسلمانوں کو دہشت گردی کی طرف مائل کرنے میں "ایف بی آئی" کے کردار کی کئی مثالیں پیش کیں۔ ہیومن رائٹس واچ نے کولمبیا یونیورسٹی کے انسٹیٹیوٹ برائے انسانی حقوق کے تعاون سے ایک رپورٹ مرتب کی جس میں ایسے 27 واقعات کو بہ طور مثال پش کیا گیا جس میں امریکی مسلمان " ایف بی آئی " کے رویے اور کردار کے باعث دہشتگردوں کی معاونت کرتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ماضی میں امریکی وفاقی تحقیقاتی ادارہ بعض اوقات دانستہ یا غیر شعوری طور پر ایسے حالات پیدا کرتا رہا ہے جس کے نتیجے میں آئین اور قانون کی پابندی کرنے والے شہری دہشت گردی کی کارروائیوں کی طرف مائل ہونے پر مجبور ہوتے رہے ہیں، تحقیقات سے پتا چلتا ہے کہ دہشت گردی کے 30 فی صد واقعات میں کسی نہ کسی شکل میں ایف بی آئی کا بھی کردار رہا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایف بی آئی نے دہشت گردی کے شبے میں سزاپانے والے امریکیوں کے 215 عزیز و اقارب، وکلا اور دیگر معاونین کوحراست میں لے کر ان سے تفتیش کی جبکہ اس کڑی تفتیش کا مقصد انہیں ایزا پہنچانا اور دہشتگرد ثابت کرنا تھا۔ رپورٹ مرتب کرنے والے محقق انڈریا براساؤ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ امریکی خفیہ ادارے دہشت گردی کے ارتکاب کا ماحول پیدا کرنے کے ساتھ بعض اوقات دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے فنڈز بھی فراہم کرتے ہیں جبکہ شہریوں کو یہ باور کرانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ حکومت انہیں دہشت گردی کی کارروائیوں سے تحفظ دلانے کی ضمانت فراہم کرتی ہے۔
یہی نہیں رپورٹ میں امریکی عدالت کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ امریکی فوجی اڈے پر حملے میں ملوث 4 ملزمان کی سماعت کرنے والے ججز نے بھی اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ دہشت گردی کے مرتکب افراد کو شدت پسندی کی طرف لے جانے، ذہنی طور پر اس کے لیے تیار کرنے اور کارروائی کی راہ ہموار کرنے میں حکومت نے بھی کسی حد تک معاونت کی تھی۔