شہر میں رہائشیوں کو دھوپ سے بچانے کیلئے درختوں کی قلت

دنیا کے صرف دو شہر سیئٹل اور سنگاپور اپنی عمارتوں کے قریب 30فیصد درختوں کی سفارش تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے ہیں


ویب ڈیسک November 21, 2024

موسمیاتی تبدیلیاں دنیا بھر میں موسم گرما کے درجہ حرارت کو بڑھانے کا سبب بنتی ہیں، اب نئی تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ زیادہ تر شہری رہائشیوں کے پاس ٹھنڈک کے اہم ذرائع درخت وافر مقدار میں موجود ہی نہیں ہیں

دنیا کے آٹھ شہروں کے مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ صرف دو سیئٹل اور سنگاپور اپنی عمارتوں کے قریب 30 فیصد درختوں کی کم سے کم سفارش تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

دیگر چھ شہر نیو یارک سٹی، ایمسٹرڈیم، بیونس آئرس، ڈینور، سڈنی اور میلبورن اس ٹیسٹ میں ناکام رہے۔

نیو یارک سٹی میں خاص طور پر کمی تھی۔ عمارتوں کے قریب تقریباً 0% درخت ہیں جو لوگوں کو سورج کی تپش سے بچانے میں کردار ادا کریں۔

مطالعہ بتاتا ہے کہ ہمیں دن کے وقت ہوا کے درجہ حرارت کو کافی حد تک کم کرنے کے لیے درحقیقت کم از کم 40% درختوں کی ضرورت ہے۔

میلبورن، آسٹریلیا کی آر ایم آئی ٹی یونیورسٹی میں سرکردہ محقق ڈاکٹر تھامی کروزر نے کہا کہ ہم نے جن عمارتوں کا مطالعہ کیا ہے وہ اس مناسب درختوں کی مقدار کی کم سے کم شرح تک بھی نہیں پہنچ پارہی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں