سوشل میڈیا استعمال سے متعلق اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے کیا ہے؟ اعلامیہ جاری
اسلامی نظریاتی کونسل نے سوشل میڈیا کے استعمال سے متعلق اپنی رائے جاری کردی، جس سے اجلاس کے تمام شرکا نے اتفاق کیا۔
اسلامی نظریاتی کونسل کا اجلاس علامہ ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی کی زیرصدارت منعقد ہوا، جس میں علامہ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی، ملک اللہ بخش کلیار، جسٹس( ر) الطاف ابراہیم قریشی ، علامہ ڈاکٹر عبدالغفور راشد، محمد جلال الدین ایڈووکیٹ، علامہ ملک محمد یوسف اعوان، مفتی محمد زبیر،علامہ پیر شمس الرحمٰن مشہدی، علامہ سید افتخار حسین نقوی، پروفیسرڈاکٹر مفتی انتخاب احمد اور صاحبزادہ محمد حسان حسیب الرحمٰن شریک ہوئے جب کہ ڈاکٹر عزیر محمود الازہری اور فریدہ رحیم نے آن لائن شرکت کی۔
اجلاس میں شریک تمام اراکین کونسل نے اتفاق رائے سے حسب ذیل اعلامیے پر اتفاق کیا کہ سوشل میڈیا اپنے خیالات و آرا كے اظہار كا موثر ترین ذریعہ ہے،اس كو بجا طورپر اچھے اور عمدہ مقاصد كے لیے بھی استعمال كیا جا سكتا ہے اور منفی و غلط مقاصد كے لیے بھی اس كا استعمال ممكن ہے۔ ایك مسلمان پر لازم ہے كہ وہ اس كا استعمال اسلامی تعلیمات كی پیروی میں كرے۔
سوشل میڈیا كو اسلامی تعلیمات كے فروغ،اخلاق و كردار كی تعمیر ،تعلیم وتربیت كی ترویج و ترقی، تجارتی مقصد، ملكی امن و سلامتی كے استحكام اور دیگر جائز مقاصد كے لیے استعمال كرے۔
سوشل میڈیا كو توہین و گستاخی،جھوٹ،فریب،دھوكا دہی،غیر اخلاقی مقاصد ،بدامنی،فرقہ واریت ، انتہا پسندانہ اقدامات اور دیگر غیر قانونی و غیر شرعی مقاصدكے فروغ كے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ عمومی مشاہدہ ہے كہ انٹرنیٹ كے استعمال كے دوران مختلف مقاصد كے حصول كے لیے وی پی این ایپ استعمال كی جاتی ہے۔ كوئی وی پی این، سافٹ وئیر یا كوئی بھی ایپ بذات خود ناجائز یا غیر شرعی نہیں ہوتا، بلكہ ان كے درست اور غلط استعمال پر شرعی حكم كا دارومدار ہوتا ہے۔ اگر توہین،گستاخی،بدامنی،اناركی اور ملكی سلامتی كے خلاف مواد كا حصول یا پھیلاؤ ہو تو بلا شبہ ایسا استعمال شرعی لحاظ سے ناجائز ٹھہرے گااور حكومت وقت كو اختیار حاصل ہو گا كہ ایسے ناجائز استعمال كے انسداد كے لیے اقدامات كرے۔
اگر وی پی این كے استعمال سے كوئی جائز مقصد حاصل كرنا پیش نظر ہو،جیساكہ بات چیت كے لیے كسی ایپ كا استعمال یا تعلیمی و تجارتی مقاصد کے لیے استعمال درست اور جائز ہوگا اور اس حوالے سے حکومت کے قوانین پر عمل کرنا چاہیے جیسا کہ حکومت نے وی پی این کی رجسٹریشن شروع کر دی ہے۔ لہٰذا رجسٹرڈ وی پی این کے استعمال كو ترجیح دی جائے،غیر رجسٹرڈ وی این استعمال كرنے سے حتی الامكان اجتناب كیا جائے۔
ایك اسلامی حكومت كی ذمے داری ہے كہ وہ اپنے شہریوں كے لیے درج بالا جائز مقاصد كے حصول كو آسان بنائے،اور ناجائز مقاصد كے لیے سوشل میڈیا كے استعمال كو روكنے كے لیے اقدامات كرے۔
میڈیا و سوشل میڈیا سے متعلق تمام حكومتی ادارے اس حوالے سے فعال كردار كریں اور اس سلسلے میں استعمال ہونے والے تمام پلیٹ فارمز اور ایپس كی نگرانی كریں۔
آئین كے آرٹیكل 19 كے مطابق اسلام كی عظمت، ملكی سالمیت، امن عامہ، تہذیب اور مناسب قانونی پابندیوں كے تابع ہر شہری كو تقریر ،اظہار خیال، پریس كی آزادی اورمعلومات تك رسائی كا حق دیا گیا ہے ۔
سوشل میڈیا اور ٹیكنالوجی كے دیگر جدید ذرائع كی اہمیت سےانكار ممكن نہیں اور ان كا مثبت استعمال وقت كی اہم ضرورت بن چكا ہے، لہذا ان جدید ذرائع كے غلط استعمال كو روكنے كے لیے انتظامی تدابیر اختیار كرنے كی ضرورت ہے۔ كونسل سمجھتی ہے كہ جدید ذرائع پر محض پابندی عائد كرنا مسائل كا حل نہیں، بلكہ اس كے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے كہ ان ذرائع كے مثبت استعمال كو ممكن بنانے یا ان كا مناسب متبادل پیش كرنےكے لیے بھی اقدامات كیے جائیں۔
کونسل نے ماہرین کے ساتھ مشاورت کے ذریعے اس موضوع پر شرعی حوالے سے مزید تحقیقی کام کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔