پنجاب اسمبلی نے خواتین و بچوں کی اسمگلنگ کے خاتمے کیلیے خصوصی کمیٹی تشکیل دیدی، نوٹیفکیشن جاری
پنجاب اسمبلی نے خواتین اور بچوں کے اندرون و بیرون ملک انسانی سوداگری اور اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی ہے، یہ کمیٹی 29 اکتوبر 2024 کو اسمبلی کے اجلاس میں ایک قرارداد کی متفقہ منظوری کے بعد بنائی گئی ہے۔
پنجاب اسمبلی میں ایم پی اے عظمیٰ کاردار نے خصوصی کمیٹی بنانے کی قرارداد پیش کی تھی جس کو اسپیکر پنجاب اسمبلی نے منظور کرتے ہوئے کمیٹی تشکیل دینے کے احکامات دیے تھے۔
سیکرٹری پنجاب اسمبلی نے گزشتہ روز کمیٹی کا نوٹیفیکیشن جاری کرتے ہوئے ایم پی اے عظمیٰ کاردار کو کمیٹی کا کنوینر مقرر کیا ہے۔ کمیٹی میں ایم پی اے اسماء احتشام الحق ، وقار احمد چیمہ،سید رفعت محمود ،طارق سبحانی،محمد عون حمید ،عدنان افضل چٹھہ، سارہ احمد ،زرناب شیر، چوہدری اعجاز ، اسماء نازاور خالد محمود رانجھا پارلیمانی سیکرٹری برائے قانون و پارلیمانی امور کمیٹی کے ممبرز ہیں۔
اس کمیٹی کا مقصد انسانی اسمگلنگ (ٹی آئی پی) اور اسمگلنگ آف مائیگرینٹس (ایس او ایم) کے مسائل سے نمٹنے کے لیے پالیسیوں اور حکمت عملیوں کو تشکیل دینا ہے۔
ایم پی اے عظمیٰ کاردار نے کہا کہ یہ کمیٹی انسانی اسمگلنگ کی روک تھام اور غیر قانونی مہاجرین کی اسمگلنگ کے قانون 2018 کے نفاذ پر ضلعی اور صوبائی سطح کے اداروں کی کارکردگی کی نگرانی کرے گی اور شہریوں کو اسمگلنگ سے بچانے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کا جائزہ لے گی۔
ایگزیکٹو ڈائریکٹر سسٹین ایبل سوشل ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (ایس ایس ڈی او) سید کوثر عباس کا کمیٹی کی تشکیل پر کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی کی یہ کاوش قابل تعریف ہے۔ یہ انسانی اسمگلنگ کے خاتمے اور کمزور اور معصوم لوگوں کے تحفظ کے لیے ایک اہم قدم ہے۔
ایس ایس ڈی او حکومتی اداروں کو اس مشن میں تکنیکی معاونت اور آگاہی کے لیے مکمل تعاون فراہم کرے گی انھوں نے مزید کہا کہ یہ پیش رفت پنجاب حکومت کے انسانی حقوق کے تحفظ اور انسانی اسمگلنگ کے چیلنجز سے نمٹنے کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔