منکی پاکس کی تشخیص اور علاج

دوسری اقسام کے انفیکشن سے الگ کرنے کے لیے مریض کے فوری ٹیسٹ کرائے جائیں


نوید جان November 21, 2024

منکی پاکس ایک متعدی بیماری ہے جو منکی پاکس وائرس کی وجہ سے پھیلتی ہے۔

1958ء میں پہلی بار یہ وبا ڈنمارک میں تحقیق کے لیے رکھے گئے بندروں میں پھوٹی تھی، اسی لیے اس کا نام منکی پاکس رکھا گیا۔ انسانوں میں اس کا پہلا کیس 1970ء میں جمہوریہ کانگو میں 9 ماہ کے بچے میں ریکارڈکیا گیا۔ 1980ء میں چیچک کے خاتمے اور دنیا بھر میں چیچک کی ویکسینیشن ختم کیے جانے کے بعد منکی پاکس وسطی، مشرقی اور مغربی افریقا میں مسلسل ابھر رہا ہے جب کہ 2022ء اور 2023ء میں یہ مرض عالمی وبا کے طور پر سامنے آیا۔

افریقی خطے سے باہر یہ انفیکشن انسانوں کے سفر یا جانوروں کے ذریعے پھیلا اور مئی 2022ء کے بعد سے منکی پاکس ان ممالک میں بھی رپورٹ ہونا شروع ہوا جہاں اس سے پہلے کوئی ایک کیس بھی نہ تھا، اب تک یہ وائرس برطانیہ، امریکا، کینیڈا، سنگاپور اور پاکستان سمیت کئی ممالک میں رپورٹ ہوچکا ہے۔

2022 کے بعد اس وائرس نے دنیا کے 122 ممالک کو متاثر کیا ہے جس میں 90 ہزار متاثرہ کیسز اور 208 اموات واقع ہوئی تھیں۔ پاکستان میں اپریل 2023 کے بعد گیارہ متاثرہ کیسز اور ایک ہلاکت رپورٹ کی گئی۔ ایم پاکس کی کلیڈ ون قسم کو انتہائی مہلک قرار دیاگیا ہے۔

رواں سال ایم پاکس کے زیادہ مشتبہ کیسز افریقی ممالک میں 17 ہزار سے زائد رپورٹ ہوئے ہیں، کانگو میں 2024 کے پہلے آٹھ ماہ میں یہ وبائی مرض 548 افراد کی زندگیاں نگل گیا۔ وزیر صحت کانگو کے مطابق ملک کے تمام صوبے اس بیماری سے متاثر ہیں مگر سب سے زیادہ متاثرہ صوبے جنوبی کیوو، شمالی کیوو، شوپو، ایکویتور، شمالی اوبنگی، شوواپا، مونگالا اور سنکورو ہیں۔ چند ماہ قبل افریقا میں منکی پاکس کے ایک نئے ویرینٹ کی تصدیق ہوئی جس کے بعد عالمی ادارہ صحت نے منکی پاکس کو عالمی ایمرجنسی قرار دے دیا۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق افریقا کے 13 ممالک میں ایم پاکس کا نیا ویرینٹ تیزی سے پھیل رہا ہے۔ پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا میں بھی کچھ کیسز رپورٹ ہوئے، جس کا سبب متاثرہ مریضوں کی بیرون ملک سے آمد قرار دیا گیا۔ چنانچہ صوبائی و وفاقی حکومت نے بروقت حفاظتی اقدامات کے ذریعے اس کے پھیلاؤ کو روکا۔

منکی پاکس کس طرح لاحق ہو سکتا ہے؟

کسی بھی شخص کو منکی پاکس لاحق ہوسکتا ہے، یہ بیماری انسانوں سے انسانوں اور جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہو سکتی ہے۔ مثال کے طور پر متاثرہ شخص کے ساتھ رہنے سے، اس کے سانس کے ذریعے، متاثرہ شخص کو چھونے یا جنسی تعلق کے ذریعے سے، جانور کے کاٹنے، خراش لگنے، ان کا شکار کرتے، کھال اتارتے یا پکاتے وقت، منکی پاکس وائرس سے آلودہ چادروں، کپڑوں یا سوئیوں کے استعمال سے اور حاملہ خواتین سے بچے کو وائرس کی منتقلی کی صورت میں یہ مرض پھیل سکتا ہے۔

ایک شخص میں منکی پاکس انفیکشن کا پھیلاؤ اس وقت ہوتا ہے جب وہ کسی شخص، جانور یا کسی ایسی چیز کے ساتھ رابطے میں آتا ہے جو اس وائرس سے متاثرہ ہوتا ہے۔ منکی پاکس وائرس انسان کی خراب جِلد، لعابی جھلیوں (آنکھ، ناک، منہ وغیرہ) کی سطحوں یا سانس کی نالی کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے۔ اگر کوئی فرد منکی پاکس کا شکار ہو تو اسے چاہیے کہ وہ دوسروں کو اس بارے میں آگاہ کرے اور اس وقت تک اپنے گھر میں رہے جب تک خارش ختم نہ ہوجائے اور جِلد کی نئی تہہ نہ بن جائے۔ متاثرہ شخص کو چاہیے کہ اپنے زخموں کو ڈھانپے اور جب دوسرے لوگ قریب ہوں تو اچھی طرح سے ڈھانپنے والا ماسک پہنے،کسی بھی قسم کے جسمانی رابطے سے گریز کرنا چاہیے۔

منکی پاکس کی چند علامات

منکی پاکس وائرس ایک آرتھوپوکس وائرس ہے، اس بیماری کی علامات چیچک جیسی ہوتی ہیں، اگرچہ شدت کم ہوتی ہے۔ منکی پاکس کی ابتدائی علامات میں بغلوں کے اندر سوجن، بخار، سردرد، گلے میں تکلیف، پٹھوں میں درد، کمر درد، سانس لینے میں دشواری، پیپ کے چھالے نمودار ہونا، علامات کا چار ہفتوں تک رہنا اور تھکاوٹ شامل ہے۔

مریض کے جسم پر دانے نکلنا شروع ہوجاتے ہیں اور اکثر اس کی ابتدا چہرے سے ہوتی ہے اور پھر یہ بتدریج پورے جسم پر پھیل جاتے ہیں۔ یہ علامات ایک ہفتے کے اندر ظاہر ہونا شروع ہوجاتی ہیں لیکن کبھی کبھی 21 دن بھی لگ سکتے ہیں۔ علامات عام طور پر دو سے چار ہفتوں تک رہتی ہیں لیکن کمزور مدافعتی نظام والے لوگوں میں زیادہ دیر تک رہ سکتی ہیں۔

منکی پاکس میں مبتلا افراد بہت بیمار ہو سکتے ہیں، مثال کے طور پر، جِلد بیکٹیریا سے متاثر ہو سکتی ہے جس کے نتیجے میں پھوڑے یا جِلد کو شدید نقصان پہنچتا ہے۔ دیگر پیچیدگیوں میں نمونیا، بینائی کی کمی کے ساتھ قرنیہ کا انفیکشن، درد یا نگلنے میں دشواری، قے اور اسہال، پانی کی شدید کمی یا غذائی قلت، دماغ یا دل کی سوزش، ریکٹم کی سوزش، جینیٹل اعضاء یا پیشاب کے راستے میں سوزش شامل ہیں۔

مرض کی تشخیص

منکی پاکس کی شناخت مشکل ہو سکتی ہے کیونکہ دوسرے انفیکشن اور مریض کی کیفیت ایک جیسے نظر آتے ہیں۔ اس بیماری کو چکن پاکس، خسرہ، بیکٹیریل جِلد کے انفیکشن، خارش، دیگر جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفیکشن اور ادویات سے منسلک الرجی سے ممتاز کرنا ضروری ہے۔

جلد ازجلد علاج کروانے اور مزید پھیلاو کو روکنے کے لیے ٹیسٹنگ کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔ پی سی آر کے ذریعے وائرل ڈی این اے کا پتہ لگانا منکی پاکس کے لیے ترجیحی لیبارٹری ٹیسٹ ہے، بہترین تشخیصی نمونے براہ راست خارش والی جگہوں سے لیے جاتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق اینٹی باڈی کا پتہ لگانے کے طریقے کارآمد نہیں ہوسکتے کیونکہ وہ مختلف آرتھوپوکس وائرس کے درمیان فرق نہیں کرسکتے۔

علاج اور ویکسی نیشن

منکی پاکس کے علاج کا مقصد خارش کا خیال رکھنا، درد کا انتظام کرنا اور پیچیدگیوں کو روکنا ہے۔ علامات کو روکنے اور مزید مسائل سے بچنے کے لیے ابتدائی دیکھ بھال اور معاونت اہم ہے۔ منکی پاکس ویکسین سے انفیکشن کو روکنے میں مدد مل سکتی ہے، ویکسین کسی ایسے شخص کے ساتھ رابطے کے 4 دن کے اندر دی جانی چاہئے جس میں منکی پاکس ظاہر ہو چکا ہو۔  

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں