گورننس کی خامیاں کب دور ہوں گی؟

اچھی گورننس قانون کی پاسداری کو یقینی بناتی ہے، جس سے سماجی انصاف اور امن قائم ہوتا ہے


وقار فانی مغل November 21, 2024

گورننس کسی بھی ملک کےلیے اہمیت کی حامل ہوتی ہے اور قوانین پر عملداری اس سے بھی زیادہ ضروری امر ہے۔ ہمارے ہاں دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا جملہ بھی قدیم ہوچکا ہے۔ آئے روز بے گناہ ہلاکتیں، شہادتیں، امن و امان کی ابتر صورتحال میں ’’خوشحالی‘‘ کہاں دکھتی ہے۔

گورننس (Governance) ایک ایسا نظام ہے جس کے تحت حکومت اپنے معاملات کو مؤثر اور منظم طریقے سے چلانے کےلیے فیصلے اور ان پر عملدرآمد کرتی ہے۔ گورننس کے ذریعے ادارے اور حکومتیں اپنے فیصلوں میں شفافیت یقینی بناتی ہیں، جس سے عوام کا اعتماد بحال ہوتا ہے۔ بدعنوانی کی روک تھام اور ذمے داری کا تعین آسان ہوتا ہے۔ گورننس یقینی بناتی ہے کہ مالی، انسانی اور دیگر وسائل کا مؤثر اور منصفانہ استعمال ہو۔ وسائل کی ضیاع کو کم کرکے ترقیاتی مقاصد حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

اچھی گورننس قانون کی پاسداری کو یقینی بناتی ہے، جس سے سماجی انصاف اور امن قائم ہوتا ہے۔ طاقتور اور کمزور افراد کے درمیان مساوی حقوق فراہم کیے جاتے ہیں۔ بہتر گورننس سرمایہ کاری کےلیے سازگار ماحول پیدا کرتی ہے، جس سے معاشی ترقی ممکن ہوتی ہے۔ کاروباری افراد کو سہولیات اور تحفظ فراہم کرکے معیشت کو مضبوط کیا جاسکتا ہے۔ گورننس کا بنیادی مقصد عوام کو بہتر خدمات فراہم کرنا ہوتا ہے، جیسے تعلیم، صحت، اور بنیادی ڈھانچہ وغیرہ۔

یہ نظام عوام کی ضروریات کو سمجھنے اور ان کے حل کےلیے مؤثر اقدامات اٹھانے میں مددگار ہوتا ہے۔ گورننس میں عوام کی شمولیت سے فیصلے بہتر اور مؤثر ہوتے ہیں۔ عوامی رائے کو مدنظر رکھ کر پالیسیاں بنائی جاتی ہیں۔ ماحولیاتی تحفظ اور سماجی انصاف پر توجہ دی جاتی ہے۔ اچھی گورننس پائیدار ترقی کو ممکن بناتی ہے، جہاں موجودہ وسائل کو اس طرح استعمال کیا جائے کہ آنے والی نسلیں بھی ان سے فائدہ اٹھا سکیں۔ اب یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ گورننس کی اہمیت کسی بھی معاشرے یا ادارے کے کامیاب اور منظم انداز میں چلنے کےلیے ناگزیر ہے۔ بہتر گورننس ہی قوموں کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کرتی ہے۔

طرفہ تماشہ خان صاحب کی جانب سے دھرنوں، جلسوں اور احتجاج کی تاریخوں نے بھی بے یقینی کو ہر سو پھیلا رکھا ہے۔ سڑکوں کی بندش سے جو تکلیف عام آدمی کے نصیب میں لکھی جاتی ہے اس کا مداوا کون کرے گا۔ کوئی بھی علاقہ پرامن نہیں کہا جاسکتا۔ زیرو کرائم کے دعوے بھی منہ چڑا رہے ہیں۔ اسٹریٹ کرائم اب کنٹرول میں ہی نہیں رہے۔ دہشت گردی کی بیخ کنی کےلیے ٹھوس اقدامات اب ناگزیر ہوچکے ہیں۔ چین کے قیمتی اثاثہ کو پاکستان میں مکمل تحفظ دینا ہوگا۔ چینی باشندوں کی سیکیورٹی کےلیے کسی کوتاہی کی اب چنداں گنجائش نہیں۔

گزشتہ دنوں وزیراعظم شہباز شریف کے زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان پر ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں جامع فوجی آپریشن کی منظوری نیک شگون ہے مگر مسائل کے حل کےلیے بات چیت کا دروازہ کھلا رکھا جائے۔ ایپکس کمیٹی نے بلوچستان میں دہشت گرد تنظیموں کے خلاف جامع فوجی آپریشن، انسداد دہشت گردی مہم اور نیکٹا کو فعال بنانے کی منظوری دی۔ اس اہم اجلاس میں شرکاء کو ملک کی موجودہ سیکیورٹی صورتحال اور دہشت گردی کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں طے کیا گیا کہ مذہبی انتہاپسندی اور غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی، جرائم اور دہشت گردی کے نیٹ ورکس کو توڑنے کےلیے اقدامات کرنے ہوں گے۔ شرکا نے اتفاق کیا کہ دشمن قوتوں کی طرف سے پھیلائی گئی گمراہ کن مہمات کا سدباب کیا جائے گا۔ ان چیلنجز سے مؤثر طور پر نمٹنے کےلیے ایک متحد سیاسی آواز اور قومی بیانیہ ضروری ہے۔

سیاسی جماعتوں کے درمیان اتفاقِ رائے اور مکمل قومی ہم آہنگی کو انسداد دہشت گردی مہم کی کامیابی کےلیے ناگزیر قرار دیا گیا اور قومی و صوبائی سطح پر انٹیلی جنس فیوژن اور تھریٹ اسسمنٹ سینٹرز کے قیام پر بھی اتفاق سامنے آیا ہے۔ جامع حکمت عملی میں سفارتی، سیاسی، معلوماتی، انٹیلی جنس، سماجی و اقتصادی اور عسکری کوششوں کو شامل کیا گیا ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں اور متعلقہ اداروں کے درمیان قریبی تعاون کو یقینی بنانے کےلیے اضلاع کی سطح پر کو آرڈی نیشن کمیٹیاں قائم کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

دہشت گرد معصوم شہریوں اور غیر ملکیوں کو نشانہ بنا کر پاکستان کی اقتصادی ترقی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ فوج کی قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، شہداء کو ہم اس تحریر کی صورت میں سلیوٹ پیش کرتے ہیں۔ ہمارے سپہ سالار سید عاصم منیر نے پاکستان کی سلامتی کو لاحق ہر خطرے کو ختم کرنے کےلیے پاک فوج کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کر رکھا ہے۔ انہوں نے حکومت کی جانب سے امن و استحکام کے اقدامات کو بھرپور حمایت فراہم کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی ہے۔ ملکی سیکیورٹی میں رکاوٹ بننے اور فوج کو کام سے روکنے والوں کو نتائج بھگتنا ہوں گے۔ سپہ سالار کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کی جنگ میں ہر پاکستانی سپاہی ہے، کوئی یونیفارم میں اور کوئی یونیفارم کے بغیر، ہم سب نے مل کر دہشت گردی کے ناسور سے لڑنا ہے۔ ہم سب پر آئین پاکستان مقدم ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان آرمی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے گورننس میں موجود خامیوں کو روزانہ کی بنیاد پر اپنے شہیدوں کی قربانی دے کر پورا کر رہے ہیں۔

حکومت کو چاہیے کہ گورننس میں موجود خامیوں کو دور کرے۔ تمام سیاسی قیادت کو ایک پیج پر لایا جائے۔ عوام کےلیے تکلیف دہ جلسے جلوسوں اور انتشاری سیاست پر پابندی لگائی جائے۔ تمام اسٹیک ہولڈرز طے شدہ اقدامات کو تندہی سے آگے بڑھائیں اور ان کے بروقت نفاذ کو یقینی بنائیں۔ پاکستان کی خودمختاری کے تحفظ، عوام کے تحفظ اور اقتصادی و سماجی استحکام کو مضبوط بنانے کےلیے مربوط اور مستقل کوششوں کی ضرورت ہے۔

پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، اس لیے جامع آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے اور دہشت گرد عناصر کی بیخ کنی کی جائے۔ قوم کو جب بھی قربانی دینے کا کہا اس نے دی ہے۔ اب بھی قوم اس ناسور کے خاتمے میں مجاہدانہ کردار ادا کرنے کےلیے ہمہ وقت تیار ہیں۔ لیکن سوال اپنی جگہ پر موجود ہے کہ ’’گورننس کی خامیاں کب دور ہوں گی؟‘‘۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں