نریندر مودی خالصتان رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل سے باخبر تھے: کینیڈین اخبار
کینیڈا میں گزشتہ برس قتل کیے گئے علیحدگی پسند سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ملوث ہونے کے شواہد ملے تھے اور اب مودی کا تعلق بھی سامنے آگیا۔
کینیڈا کے ایک معروف روزنامے دی گلوب اینڈ میل کی تحقیقاتی رپورٹ میں کینیڈین سکیورٹی ایجنسیوں کا حوالہ دیتے ہوئے انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو سکھ رہنما کے قتل اور دیگر پُر تشدد سازشوں کا بھی علم تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کینیڈا کی قومی سلامتی سے جڑے ایک اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ سکھ رہنما کو قتل کرنے کی سازش بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے تیار کی تھی اور اس سے بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول سمیت وزیراعظم مودی بھی آگاہ تھے۔
کینیڈین نیشنل سیکیورٹی کے اہلکار نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اس سازش پر بھارتی حکومت سے اعلیٰ سطح پر بات چیت بھی ضرور ہوئی ہوگی۔
رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس (آر سی ایم پی) کے کمشنر مائیک ڈوہیم نے گزشتہ ماہ بتایا تھا کہ نہ صرف ہردیپ سنگھ نجر بلکہ دیگر 3 سکھوں کے قتل میں بھی بھارت کے ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس ہی کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے ایک پریس کانفرنس میں ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے شواہد پیش کرتے ہوئے مودی سرکار کے سفارت کار کو ملک بدر کردیا تھا۔
جس کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان تناؤ اور کشیدگی میں روز بروز اضافہ ہوتا جاری ہے۔