غزہ میں جارحیت کے دوران بھاری اکثریت کے ساتھ امریکی سینیٹ نے اسرائیل کو اسلحہ فروخت کرنے کی راہ ہموار کردی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ قرارداد سینیٹر برنی سینڈرز نے پیش کی تھی جس پر 18 سینیٹرز نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی کی مخالفت کی جب کہ ایک رکن نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
جوبائیڈن کی جماعت ڈیموکریٹ اور ٹرمپ کی جماعت ریپبلکن قرارداد کی مخالفت میں ایک ہوگئے۔ دونوں جماعتوں کے 79 سینیٹرز نے اسرائیل کو اسلحے کی فروخت جاری رکھنے کے حق میں تھے۔
اس طرح کثرت رائے سے اسرائیل کو اسلحہ فروخت کرنے سے روکنے کی قرارداد مسترد کردی گئی۔
قرارداد پیش کرنے والے سینیٹر برنی سینڈرز نے کہا کہ اسرائیل کو اسلحہ کی فراہمی بذات خود امریکی قانون کی خلاف ورزی ہے۔
سینیٹر برنی سینڈرز کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کا قانون انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والوں کو ہتھیاروں کی فروخت پر پابندی لگاتا ہے۔
سینیٹر سینڈرز نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ پہلی بات امریکی حکومت کو اپنے قانون کی خود پاسداری کرنا چاہیے اور دوسرا یہ کہ اخلاقی نقطۂ نظر سے بھی دیکھا جائے تو اس جنگ کے باعث غزہ میں ہزاروں بچے بھوک اور غذائی قلّت کا شکار ہیں۔
دوسری جانب قرارداد کی مخالفت کرنے والوں کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو حماس اور حزب اللہ جیسے عسکریت پسندوں اور ایران سے خطرات کا سامنا ہے۔