تھانہ نیو ٹاؤن مقدمہ؛ عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

جسمانی ریمانڈ منظور ہوتے ہی بانی پی ٹی آئی کے سیل کو پولیس اسٹیشن ڈکلیئر کر دیا گیا

راولپنڈی:

تھانہ نیو ٹاؤن میں درج مقدمے میں انسداد دہشت گردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا جبکہ عمران خان کی مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی درخواست کو عدالت نے مسترد کر دیا۔

تھانہ نیو ٹاؤن پولیس نے گزشتہ شب بانی پی ٹی آئی کی اس مقدمے میں گرفتاری ڈالی تھی جس کے بعد آج انہیں اڈیالہ میں قائم جیل عدالت میں ہیش کیا گیا۔ انسداد دہشتگردی عدالت کے جج سید امجد علی شاہ جیل پہنچے تھے۔ 28 ستمبر کو راولپنڈی میں جلاؤ گھیراؤ، پتھراؤ، پولیس سے مزاحمت اور سرکاری املاک کی نقصان رسانی سمیت دیگر واقعات پر یہ مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

پولیس کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کے 15 روز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی تاہم عدالت نے فریقین وکلاء کے دلائل سماعت کے بعد پانچ یوم کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ عدالت نے بانی ہی ٹی آئی کے وکلاء کی جانب سے ریمانڈ کی مخالفت اور مقدمے سے ڈسچارچ کرنے کی استدعا کو مسترد کر دیا۔

بانی پی ٹی آئی کے جیل میں سیل کو نیوٹاون پولیس اسٹیشن قرار دے دیا گیا جبکہ مقدمے سے متعلق بانی پی ٹی آئی سے پولیس ٹیم جیل میں ہی تفتیش کرے گی۔

بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ سیاسی انتقام کا مقدمہ ہے ملزم پر صرف ایما کا الزام ہے، جو شخص جیل میں ہو وہ کسی کو کیسے اکسا سکتا ہے، بانی پی ٹی آئی کے خلاف تمام مقدمات کی مدعی پولیس خود ہے، احتجاج کے دوران جو لوگ موقع پر لیڈ کر رہے تھے ان کی ایماء پر سب ہوا، مجھے بتائیں ان میں عمران خان کہاں ہے، اس واقعے میں کوئی قتل اور زخمی نہیں ہوا صرف پولیس اہلکار کی شرٹ پھٹی، یہ پہلے سے درج مقدمات کے مقابل سب سے کمزور کیس ہے، یہ سیدھا سیدھا ڈسچارج کا مقدمہ ہے۔

پبلک پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے اپنے دلائل میں کہا کہ پنجاب حکومت نے راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ کر رکھی تھی جس کا ان سب کو علم تھا، ہمارا کیس یہ نہیں کہ انہوں نے توڑ پھوڑ کی بلکہ مقدمہ یہ ہے کہ ان کی کال پر سب کچھ ہوا، ابھی انہوں نے 24 نومبر کی کال دے رکھی ہے ان سے پوچھیں کیا یہ اس سے انکار کریں گے، یہ کہتے ہیں کہ میری باہر تک رسائی نہیں میری کسی سے کمیونیکیشن نہیں، ان کے وکلا باہر جا کر میڈیا ٹاک کرتے ہیں اور ہزاروں ملاقاتیں ریکارڈ پر موجود ہیں، میڈیا یہاں بیٹھا ہے اور ان کی ایک ایک چیز باہر رپورٹ ہوتی ہے۔

پبلک پراسیکیوٹر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اس سارے احتجاج کے منصوبہ ساز ہیں، ان کے پیچھے 9 مئی ہے۔ اس روز ان کی ساری پارٹی پر الزام ہے کہ انہوں نے توڑ پھوڑ کی، 9 مئی کی منصوبہ سازی میں یہ شامل تھا کہ شہری زندگی معطل اور حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کریں گے، ریاستی اداروں پر ٹیک اوور کرنا اس جماعت کی پلاننگ کا حصہ ہے، یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ باہر نکل کر پیٹرول بم پھینکیں اور پھر کہیں کہ ہم نے پرامن احتجاج کا کہا تھا، ہمارے پاس ان کے خلاف درج مقدمات کے ثبوت کے طور پر مختلف سی سی ٹی وی فوٹیجز کی 15 یو ایس بیز موجود ہیں جو ہم عدالت پیش کر دیں گے، جب تک ملزم ہماری تحویل میں نہیں آئے گا تفتیش نہیں ہوگی ہم اس کے کردار کا تعین کیسے کر سکتے ہیں۔

پبلک پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ جب ان کے علم میں تھا کہ دفعہ 144 نافذ ہے تو یہ اس کو عدالت میں چیلنج کرتے، انہوں نے باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ دفعہ 144 کی خلاف ورزی اور توڑ پھوڑ کی۔

دلائل کے بعد عدالت نے بانی پی ٹی آئی کا پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں 26 نومبر کو دوبارہ عدالت پیش کرنے کا حکم دیا۔

Load Next Story