ایف آئی اے اور امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کے سربراہان کو توہین عدالت کا نوٹس جاری

انسداد دہشت گردی عدالت نے دونوں ڈی جیز کو 22 نومبر تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی ہے

انسداد دہشت گردی عدالت نے امیگریشن اور ایف آئی اے کے ڈی جیز کو 22 نومبر تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی—فوٹو: فائل

راولپنڈی:

راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نمبر ایک نے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) امیگریشن اینڈ پاسپورٹ اور ڈی جی وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے)  کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔

انسداد دہشت گردی عدالت نمبر ایک راولپنڈی کے جج امجد علی شاہ نے ایف آئی اے اور امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کے ڈی جیز کو نوٹس پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عثمان ڈار کے بیرون ملک فرار ہونے پر جاری کیا ہے۔

توہین عدالت کا نوٹس پراسکیوشن کی جانب سے ملزم کے فرار ہونے کی نشان دہی پر جاری کیا گیا۔

نوٹس میں کہا گیا ہے کہ عدالت کو آگاہ کیا گیا ہے کہ 9 مئی کو پیش آنے والے واقعات کے حوالے سے جی ایچ کیو حملے کے تھانہ آر اے بازار میں درج مقدمے میں نامزد ملزمان میں سے ایک عثمان ڈار امریکا چلے گئے اور دونوں اداروں کے سربراہان نے انہیں ملک سے باہر جانے سے نہیں روکا۔

ایف آئی اے امیگریشن کے ڈائریکٹر جنرلز کو نوٹس میں کہا گیا ہے کہ آپ دونوں کو 31 اکتوبر کو ہدایت کی گئی تھی اس مقدمے میں نامزد کسی بھی ملزم کو عدالت کی اجازت یا این او سی کے بغیر باہر جانے نہیں دیا جائے۔

عدالت نے کہا ہے کہ آپ دونون نے انہیں (عثمان ڈار) کو نہ روک کر اور باہر جانے کی اجازت دے کر واضح طور پر اینٹی ٹیرارزم ایکٹ 1997 کی شق 28 کی خلاف ورزی کی ہے لہٰذا آپ دونوں نے عدالت کے عمل میں خلل ڈالی اور جان بوجھ عدالت کی حکم عدولی کرتے ہوئے ملزم کے ٹرائل میں تاخیر کا باعث بنے۔

انسداد دہشت گردی عدالت نے دونوں ڈی جیز کو22 نومبر 2024 کو تحریری وضاحت جمع کرانے کا حکم دے دیا اور جواب جمع نہ کرانے کی صورت میں تصور کیا جائے گا کہ اپنے دفاع میں کہنے کے لیے کچھ نہیں ہے اور اس کے نتیجے میں قانون اپنا راستہ خود لے گا۔

Load Next Story