کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے حیدرآباد میں فقیر کے اکاؤنٹ سے 10 لاکھ روپے کے فراڈ کیس میں نجی بینک کے سابق برانچ منیجر کی ضمانت منظور کرلی۔
فقیر کے اکاؤنٹ سے 10 لاکھ روپے کا فراڈ کیس میں نجی بینک کے سابق برانچ منیجر کی درخواست ضمانت کی سماعت سندھ ہائی کورٹ میں ہوئی، جس میں وکیل صفائی نے مؤقف دیا کہ فقیر دریا خان کے اکاؤنٹ سے 10 لاکھ روپے کا فراڈ کیا گیا فقیر دریا خان بے گھر ہے اور حیدرآباد کے مقامی شادی ہال میں رہتا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایک فقیر کے اکاؤنٹ کو بھی نہیں چھوڑا فقیر صاحب تو یہ نہیں کہہ رہے کہ اس کا موبائل یا سم کسی نے لی ہے؟
وکیل صفائی نے مؤقف اپنایا کہ ملزم کا فراڈ سے کوئی تعلق نہیں ہے، ایف آئی اے نے مرکزی ملزموں کو بطور ملزم شامل نہیں کیا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ملزم عاقب کے اکاؤنٹ میں کتنے پیسے آئے؟ جس پر بینک کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ ملزم کے اکاؤنٹ میں پیسے نہیں آئے ملزم نے صارف کی معلومات فراہم کیں۔
وکیل صفائی نے کہا کہ فراڈ میں ذیشان کا موبائل نمبر استعمال کیا گیا اور رقم خاتون ملزمہ عائشہ کے اکاؤنٹ میں منتقل کی گئی۔ ڈی اے جی نے مؤقف دیا کہ ایف آئی اے کی تحقیقات ابھی جاری ہیں، تحقیقات کی روشنی میں دیگر ملزمان کو شامل کیا جائے گا۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ شکایت کنندہ کے مطابق بینک صارفین کی تفصیلات انشورنس کمپنی کو فراہم کرتا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ بینک سے انفارمیشن لیک ہونا کس دفعہ کے تحت آتا ہے؟ انفارمیشن لیک کرنا فراڈ میں تو نہیں آتا۔
بعد ازاں عدالت نے نجی بینک کے سابق برانچ منیجر کی ضمانت منظور کرلی اور ملزم عاقب کو 2 لاکھ روپے مچلکے جمع کرانے کا حکم دےدیا۔