سندھ کی جامعات میں اساتذہ کی تقرری اب کنٹریکٹ پرہوگی، حکومتی احکامات جاری

سرکاری جامعات کی انتظامیہ تقرریوں سے قبل ایڈمنسٹریٹوو ڈپارٹمنٹ یا وزیراعلیٰ سندھ سے پہلے منظوری لینے ک پابند ہوں گی

سرکاری جامعات کو خط موصول ہوگیا—فوٹو: فائل

کراچی:

سندھ کی سرکاری جامعات کی کنٹرولنگ اتھارٹی وزیر اعلیٰ نے صوبے کی سرکاری جامعات کو اساتذہ کے ریگولر اپائنٹمنٹ(مستقل بنیادوں پر تقرریوں) سے روک دیا ہے اور جامعات میں فیکلٹی(اساتذہ) اور دیگر کلیدی اسامیوں پر تقرریاں مستقل بنیادوں کے بجائے کنٹریکٹ کی بنیاد پر کرنے کے باقاعدہ احکامات جاری کردیے ہیں اورغیر تدریسی عملے کی بھرتیوں سے بھی روک دیا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے جاری احکامات کے مطابق صوبے کی سرکاری جامعات کی انتظامیہ سے کہا گیا ہے کہ وہ کنٹریکٹ پر بھی اساتذہ اور کلیدی اسامیوں پر تقرریوں سے قبل ایڈمنسٹریٹوو ڈپارٹمنٹ یا وزیراعلی سندھ سے پہلے منظوری لینے کے پابند ہوں گے۔

وزیر اعلی سندھ کی جانب سے مذکورہ غیرمعمولی احکامات سندھ ایچ ای سی اور محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کی جانب سے جامعات کو جاری دو علیحدہ علیحدہ خطوط میں دیے گئے ہیں۔

مذکورہ خطوط کے بعد اکثر سرکاری جامعات میں اساتذہ کی بھرتیوں کا عمل رک جانے کی اطلاعات ہیں کیونکہ انہیں اساتذہ کو مستقل کرنے میں مشکلات پیش آسکتی ہیں۔

سرکاری جامعات کو اساتذہ کی مستقل بنیادوں پر تعیناتی نہ کرنے کے وزیراعلیٰ سندھ کے احکامات کی اطلاع سندھ ایچ ای سی کی جانب سے رواں مالی سال 2024/25 کے بجٹ کی منظوری کے سلسلے میں جامعات کو جاری  خط میں دی گئی ہے جو ایچ ای سی کے ڈائریکٹرفنانس فیروز مہر کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔

اس خط میں وزیراعلیٰ سندھ کے احکامات کے حوالے سے مزید کہا گیا ہے کہ اساتذہ کی تقرریاں کنٹریکٹ کی بنیادوں پر کی جائیں جبکہ جامعات میں جہاں کنٹریکٹ کی بنیادوں پر تقرریاں مناسب نہ ہوں تو ایسی صورت میں جامعات ایسی تقرریاں کنٹریبیوٹری پنشن اسکیم کے تحت کریں گی۔

واضح رہے کہ کنٹریبیوٹری پنشن اسکیم کے تحت تقرر کیے گئے متعلقہ ملازم اپنی تنخواہ سے پینشن فنڈ کی کٹوتی کا پابند ہوتا ہے۔

علاوہ ازیں سندھ ایچ ای سی کے ڈائریکٹرفنانس کی جانب سے صوبے کی 30 سرکاری جامعات اوراسناد تفویض کرنے والے اداروں کو جاری کیے گئے ہیں۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ جامعات ہر صورت میں اپنے اداروں میں پینشن فنڈز قائم کریں اور اس کے لیے اپنے مالی ذرائع سے فنڈز مختص اور اس کا انتظام کریں لہذا تمام جامعات وزیر اعلی سندھ کے مذکورہ احکامات پر عمل درآمد یقینی بنائیں۔

خیال رہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ کے اساتذہ کی تقرریاں کنٹریکٹ پر کرنے کے ہدایت نامے کے بعد تقریبا تمام ہی جامعات میں اساتذہ کی مستقل بنیادوں پربھرتیوں کا عمل لٹک گیا ہے۔

ادھر محکمہ یونیورسٹیزاینڈ بورڈز کی جانب سے جامعات کو لکھے گئے ایک علیحدہ خط میں کہا گیا ہے کہ تمام جامعات اپنے اداروں میں غیر تدریسی عملے کی تقرریاں فوری طور پر روک دیں اگر بھرتیاں ضروری ہوں تو اس کی منظوری لی جائے۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ جامعات اپنے اداروں میں رجسٹرار، کنٹرولرآف ایکزامینیشن، ڈینزآف فیکلٹی اور ڈپارٹمنٹس چیئرپرسنزسمیت تمام ٹرینیوور پوزیشنز پر تقرریوں کا عمل دو ماہ میں یونیورسٹیزایکٹ کے مطابق شروع کردیں ۔

مزید کہا گیا ہے کہ تمام اسٹیٹیوری باڈیز بشمول سینیٹ، سنڈیکیٹ، اکیڈمک کونسل اور فنانس اینڈ پلاننگ کمیٹی کے اجلاس ایکٹ میں دیے گئے وقت کے مطابق منعقد کیے جائیں اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو جامعات کے وائس چانسلرز اور رجسٹرار کے خلاف ضابطے کی کارروائی کی جائے گی۔

واضح رہے کہ محکمہ یونیورسٹیزاینڈ بورڈز کے خط میں موجود وزیراعلی سندھ کے احکامات سپریم کورٹ آف پاکستان کے ایک فیصلے کے تناظر میں جاری کیے گئے ہیں۔

Load Next Story