نئے دن کا استقبال کیسے کریں۔۔۔ !
صبح کا وقت نہ صرف ایک نئے دن کی ابتدا کرتا ہے بلکہ یہ رحمت، برکت اور عبادت کا خاص موقع بھی ہے۔ قرآن و حدیث میں صبح کے وقت کی اہمیت اور اس کی برکتوں کا واضح ذکر موجود ہے، جو انسان کی روحانی و دنیاوی زندگی پر مثبت اثر ڈالتی ہیں۔
اﷲ تعالیٰ نے قرآن مجید میں کئی مقامات پر صبح کی اہمیت کا ذکر کیا ہے۔ مثال کے طور سورہ الذاریات کی آیات صبح کی ہواؤں کا ذکر کرتی ہیں، جو زندگی کی روحانی تازگی اور برکت کا موجب بنتی ہیں۔
صبح جلدی اٹھنے کی عادت ایک بہترین زندگی گزارنے کی علامت ہے۔ یہ عادت نہ صرف طبی لحاظ سے بہتر بلکہ عمر کے ہر حصے میں کام آتی ہے۔
سورہ البقرہ میں اﷲ فرماتے ہیں، مفہوم:
’’بے شک! اﷲ متوکل لوگوں سے محبت کرتا ہے۔‘‘
یہ آیت صبح کے وقت اﷲ پر بھروسا کرنے کی ترغیب دیتی ہے، جب کہ انسان نئے عزم اور ہمت کے ساتھ اپنے کام کا آغاز کرتا ہے۔
حدیث شریف میں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے صبح کی برکتوں کے بارے میں فرمایا، مفہوم: ’’اے اﷲ! میری امت کی صبحوں میں برکت عطا فرما۔‘‘ (ابن ماجہ)
یہ حدیث مبارک صبح کی اولین گھنٹوں میں کی جانے والی محنت اور دعا کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔ جو لوگ صبح سویرے کام شروع کرتے ہیں، اﷲ تعالیٰ ان کے کاموں میں برکت دیتا ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا، مفہوم:
’’میری امت کے لیے صبح سویرے کے اوقات میں برکت رکھ دی گئی ہے۔‘‘
(کنز العمال، المعجم للطبرانی)
حضرت ابو برزہ اسلمی رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں، مفہوم:
’’رسول اﷲ ﷺ نے عشاء سے پہلے سونے کو اور عشاء کے بعد دنیاوی گفت گُو کو ناپسند فرماتے تھے۔‘‘ (ترمذی شریف)
ہم لوگ رات دیر تک دنیاوی گپ شپ سیر و تفریح اور تقریبات میں شریک رہتے ہیں جس کے نتیجے میں فجر کی نماز بھی رہ جاتی ہے اور صبح سویرے جو رحمتیں اور برکتیں برستی ہیں ان سے بھی محروم ہوجاتے ہیں۔ صبح کی برکتیں حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ رات جلدی سویا جائے۔
حضرت یحییٰ بن کثیرؒ لکھتے ہیں کہ صبح کا وقت غنیمت اور انعام کی تقسیم کا وقت ہے۔ یہ بہت بابرکت وقت ہے اس وقت سونا بہت بڑی محرومی اور برکات سے محرومی کا باعث ہے، جو چاہے اس وقت جاگ کر غنیمت، انعام، برکات ، روزی و رضا کو حاصل کرے۔ اور جو چاہے اس قیمتی وقت کو فضول سونے میں گزار کر اس بہت بڑی اور مفت میں ملنے والی خیر سے اپنے آپ کو محروم کر لے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا، مفہوم:
’’فجر کی نماز کے بعد کی دعا قبول ہوتی ہے۔‘‘ (صحیح مسلم)
یہ بیان صبح کی عبادات کی فضیلت کو واضح کرتا ہے، جو اﷲ کے قریب ہونے کا ذریعہ ہیں۔
صبح کی عبادتوں میں برکت کے بارے میں ہے کہ فجر کی نماز صبح کا اہم ترین عمل ہے۔ اس نماز کے بعد ذکر و دعا کا خاص اہتمام کیا جانا چاہیے۔
حضرت ابن عباس رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ جو شخص فجر کی نماز کے بعد بیٹھ کر اﷲ کا ذکر کرتا ہے، اس کے دل میں نور اور برکتیں نازل ہوتی ہیں۔
یہ بات صبح کی عبادت کی روحانی قدر و قیمت کو بیان کرتی ہے۔
مزید برآں، قرآن کی تلاوت صبح کے وقت انسان کے دل میں سکون و اطمینان پیدا کرتی ہے۔ اس سے انسان کی زندگی میں برکت اور خوش حالی آتی ہے، جیسا کہ اﷲ فرماتے ہیں، مفہوم: ’’اور اپنے رب کی مغفرت کی طرف جلدی بڑھو۔‘‘ (آل عمران)
صبح کی روحانی برکتیں کے بارے میں ہے کہ صبح کے وقت دعا کی قبولیت کی خاص فضیلت ہے۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا، مفہوم: ’’صبح کے وقت کیے جانے والے اعمال کا ثواب دوگنا ہوتا ہے۔‘‘ (ابن ماجہ)
یہ بات ہمیں یاد دلاتی ہے کہ صبح کا وقت خاص ہے اور اسے اﷲ کی رضا کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔
روحانی فوائد کے ساتھ جسمانی بھی بہت سے فائدے ہیں کہ رات بھر آرام کے بعد جب جسم بیدار ہوتا ہے تو نظام ہضم، نظام تنفس دوران خون اور درجہ حرارت اپنے معمول پر آجاتے ہیں۔
صبح کا وقت انسان کی صحت کے لیے بہت اہم ہے۔ صبح سویرے عبادات و ازکار کے بعد ورزش کرنا اور صحت مند ناشتا کرنا جسمانی صحت کو بہتر بناتا ہے۔
اس لیے ورزش بھی صبح کے وقت کارگر ثابت ہوتی ہے، صبح چہل قدمی کرنا کھیتوں اور باغوں کی سیر کرنا علم الابدان کے ماہرین اکثر مریضوں کے لیے تجویز کرتے اور اسے حفظان صحت کا ایک اہم اصول گردانتے ہیں۔
مختلف تحقیقات نے یہ ثابت کیا ہے کہ صبح کی ورزش انسان کو توانائی اور تازگی فراہم کرتی ہے، جو دن بھر کی سرگرمیوں میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ حکماء کا قول ہے کہ صبح کی ہوا لاکھ دوا سے بہتر ہے۔
رزق و روزی حاصل کرنے کے لیے نکلنے کا بابرکت وقت بھی صبح کا ہے۔ لیکن یاد رکھیں کہ شریعتِ مطہرہ نے تجارت کے لیے کوئی خاص وقت مقرر نہیں کیا، کسی وقت بھی کاروبار کیا جا سکتا ہے، البتہ یہ ضروری ہے کہ تجارت کی وجہ سے شریعت کے دیگر آوامر متاثر نہ ہوں، تمام فرائض، واجبات، سنن وغیرہ کو بجا لاتے ہوئے کاروبار کیا جائے، ہاں البتہ تجارت کے لیے برکت کا وقت یہ ہے کہ صبح نماز کے فوری بعد اس کی ابتداء کی جائے، دکان کھولی جائے، اس سے کاروبار میں برکت آجاتی ہے، حضور نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے اپنی امت کے لیے اس وقت میں برکت نازل ہونے کی دعا فرمائی ہے، اسی طرح حضرت صخر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ اپنی تجارت کا مال صبح سویرے روانہ کیا کرتے تھے۔
حضرت صخر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ صحابی رسول ﷺ نے خود اس بات کی گواہی دی اور اپنی آپ بیتی سنائی کہ میں مالی اور معاشی اعتبار سے کم زور تھا جس کی شکایت نبی کریم ﷺ کے سامنے کی تو آپ ﷺ نے صبح سویرے قافلہ بھیجنے کی تاکید فرمائی۔ میں نے اس پر عمل کیا جس کے نتیجہ میں مجھے خوب برکت ملی اور میرا مال بھی زیادہ ہوگیا۔ اس طرح کی اور بہت ساری روایات ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ حقیقی برکتیں تو صبح کی ان اولین ساعتوں میں اﷲ پاک نے مضمر رکھیں ہے۔
خلاصہ یہ کہ صبح کی برکتیں قرآن و حدیث کی روشنی میں ایک عظیم روحانی و جسمانی سفر کی ابتداء کرتی ہیں۔ صبح کی عبادات، دعا، اور اﷲ کی یاد ہمیں روزمرہ کی زندگی میں سکون اور کام یابی عطا کرتی ہیں۔
اﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں صبح کی ان برکتوں سے بھرپور استفادہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے، تاکہ ہم اپنی زندگیوں کو بہتر بنا سکیں اور دنیا و آخرت میں کام یاب ہو سکیں۔ آمین