وفاقی حکومت کا واحد ایجوکیشن انڈوومنٹ فنڈ سربراہ سے محروم
وفاقی حکومت کے واحد ایجوکیشن انڈوومنٹ فنڈ ’’پاکستان ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ‘‘ (PEEF) سربراہ سے محروم، گزشتہ سات سالوں سے مستقل سربراہ کے بجائے عارضی چارج پر تعیناتیاں ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
چیئرپرسن قائمہ کمیٹی برائے تعلیم بشریٰ انجم بٹ نے کہا ہے کہ ہر ادارے کا سربراہ ہونا چاہی جبکہ فنڈ کے حکام نے بتایا ہے کہ سات ارب کے ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ سے رواں سال 10ہزار اسکالرشپ دی جا رہی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سات ارب کے ایجوکیشن انڈوومنٹ فنڈ کے سربراہ کی تعیناتی نہ ہونے سے مسائل کا سامنا ہے، سات ارب سے زائد انڈوومنٹ فنڈ کے ادارے ’’پاکستان ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ‘‘ کو ایڈہاک بنیادوں پر چلائے جانے کا انکشاف ہوا ہے اور معلوم ہوا ہے کہ وزارت تعلیم کے ایڈیشنل سیکریٹریز کو عارضی چارج دیے گئے ہیں، گزشتہ ایک سال سے انڈوومنٹ فنڈ کی خاتون افسر کو عارضی چیف ایگزیکٹو آفیسر تعینات کیا گیا ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کو دی گئی بریفنگ میں قائم مقام چیف ایگزیکٹو آفیسر نے بتایا کہ 2019-20 کے دوران ادارے کے افسران کی ملی بھگت سے بڑی کرپشن کی گئی جس کا مقدمہ ایف آئی اے میں د رج ہے اور افسران کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے نوکریوں سے برخاست کر دیا گیا، قائمقام چیف ایگزیکٹو نے بتایا کہ 116ملین بینک اکاوئنٹس کے ذریعے کرپشن کی گئی لیکن یہ رقم افسران سے ریکوری کر لی ہے۔
سیکریٹری ایجوکیشن محی الدین وانی نے بتایا ہے کہ 2016میں قائم اس فنڈ کا کمرشل آڈٹ نہ ہونے سے مسائل ہوئے، کمرشل آڈٹ کے بعد ہی اس کرپشن کا معلوم ہوا اور افسران کے خلاف تادیبی کارروائی سمیت رقوم ریکور کرلی ہیں۔ محی الدین وانی نے کہا کہ انڈوومنٹ کے مستقل سربراہ کے حوالے سے سابق وفاقی وزیر شفقت محمود نے کہا تھا کہ چند ملازمین کے لیے سربراہ مقرر کرنے کے بجائے کسی افسر کو چارج دیا جائے۔
قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کی چیئرپرسن بشریٰ انجم بٹ نے کہا کہ وجوہات جو بھی ہوں اداروں کے سربراہان کی تعیناتی ہونی چاہیے، ہر ادارے کا سربراہ ہونا چاہیے تاکہ بے ضابطگیوں کے حوالے سے جواب دہ ہو۔
انڈوومنٹ فنڈ کی قائمقام چیف ایگزیکٹو آفیسر سیدہ حاجرہ سہیل نے بریفنگ دی کہ ہر سال تین ہزار اسکالرشپ دی جا رہی ہیں تاہم اس سال وفاقی حکومت کی ہدایات کی روشنی میں دس ہزار اسکالرشپ دی جائیں گی، اسکالرشپ کے حوالے سے پراسس جون 2025 تک مکمل کر لیا جائے گا۔ چیف ایگزیکٹو افسر نے مزید بتایا کہ اسکالرشپ میں کرپشن نہیں ہوئی بلکہ انتظامی معاملات اور بینکوں کے ذریعے بے ضابطگیاں ہوئی ہیں۔
بریفنگ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ’’'پاکستان ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ‘‘ (PEEF) کے لیے وزیر اعظم پاکستان کی جانب سے 250ملین فنڈز مختص کیا گیا ہے اور 11 جون کو یہ رقم PEEF کے اکاؤنٹ میں کریڈٹ ہوئی اور 17 روز میں یہ اسکالرشپ کی رقوم تقسیم کر دی گئیں، وزیر اعظم کی جانب سے مختص اسکالرشپ فنڈ سے نرسنگ، آرٹ اینڈ کلچر سمیت 101 اسپیشل اسکالرشپ دی گئیں۔
مجموعی طور پر PEEF کے ذریعے رواں مالی سال کے دوران نرسنگ پروگرام کے لیے 300، ایل ایچ وی اور کمیونٹی مڈوایفری کے 1000، انٹر ٹیک (ہیلتھ) کے لیے 500، الائیڈ ہیلتھ سائنسز کے لیے 100، انٹر ٹیک (آرٹ اینڈ ڈیزائن) کے لیے 500 اسکالرشپ مختص کی گئی ہیں، انٹر ٹیک (ایجوکیشن) کے لیے 500، آرٹ اینڈ کلچر ڈگری اور ڈپلومہ کے لیے 100/100 اسکالرشپ مختص کی گئی ہیں۔
دس ہزار کی مجوزہ اسکالرشپ کے لیے ہائی امپیکٹ اسکل کورسز (کلائمیٹ،ایگریکلچر،آئی ٹی) کے لیے دوہزار اسکالرشپ مختص کی گئی ہیں۔ چیف ایگزیکٹو نے بتایا کہ 2017-2020 میں 211ملین کی مجموعی طور پر 2869 اسکالرشپ دی گئیں۔