افغانستان میں ایک مزار پر مسلح شخص کی نمازیوں پر فائرنگ؛ 10 افراد شہید
افغانستان کے صوبے بغلان میں ایک صوفی درگاہ پر مسلح شخص نے دھاوا بول دیا۔ اندھا دھند فائرنگ میں 10 افراد شہید جب کہ متعدد زخمی ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان کی وزارت داخلہ نے تصدیق کی ہے کہ ایک حملہ آور نے ضلع نہرین میں ایک صوفی بزرگ کی درگاہ میں ہفتہ وار تقریب میں موجود زائرین کو نشانہ بنایا ہے۔
حملے کے متاثرین کو جاننے والوں میں سے نہرین کے ایک رہائشی نے اے ایف پی کو بتایا کہ حملہ سید پاچا آغا کے مزار پر اس وقت کیا گیا جب وہاں عشا کی نماز ادا کی جا رہی تھی۔
درگاہ میں درجن سے زائد نمازی موجود تھے۔ شہید اور زخمی ہونے والے نمازیوں کو قریبی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں 10 شہادتوں کی تصدیق کردی گئی۔
تاحال کسی شدت پسند گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے امام بارگاہوں، درگاہوں اور سیکیورٹی اہلکار پر حملوں میں داعش خراسان ملوث رہی ہے۔
یاد رہے کہ شدت پسند طالبان کی افغانستان میں 2021 کے وسط سے اقتدار میں آنے کے باوجود امام بارگاہوں اور مزاروں پر حملے جاری ہیں۔
ستمبر میں وسطی افغانستان میں ایک حملے میں 14 افراد ہلاک ہوگئے تھے جو کربلا کے مقدس مقام سے واپس آنے والے زائرین کے استقبال کے لیے جمع ہوئے تھے۔
اس حملے کی ذمہ داری بھی داعش خراسان نے قبول کی تھی۔