ہالی ووڈ اداکارہ سنتھیا نکسن نے فلسطین کے مظلوم عوام کے حق میں ایک بار پھر آواز بلند کرتے ہوئے امریکی حکومت سے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی بند کی جائے۔ اداکارہ نے اپنے حالیہ انسٹاگرام پوسٹ میں غزہ میں ہونے والے مظالم پر شدید دکھ کا اظہار کیا۔
58 سالہ اداکارہ نے اپنے انسٹاگرام پر لکھا، "غزہ میں اسرائیل کے دائیں بازو کی حکومت کے ہاتھوں قتل کیے جانے والوں میں 44 فیصد بچے اور شیر خوار ہیں، جیسا کہ اقوام متحدہ کے ایک گہرے تجزیے میں ظاہر ہوا ہے۔ اپنے امریکی سینیٹر سے رابطہ کریں اور انہیں کہیں کہ وہ اسرائیل کو ہتھیار بھیجنا بند کریں، جو معصوم شہریوں کے قتل کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔ یہ امریکی اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔"
انہوں نے اپنے فالورز کو یاد دلایا کہ بدھ کے روز سینیٹ نے تاریخ میں پہلی بار اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کے لیے ووٹنگ کی۔ انہوں نے اپیل کی، "اپنے سینیٹر کو کہیں کہ ہمارے ٹیکس کے پیسے زندگیوں کو بچانے کے لیے استعمال ہوں، قتل کے لیے نہیں۔"
اداکارہ نے غزہ کے مظلوم عوام کے حق میں اپنی جدوجہد جاری رکھی ہوئی ہے۔ گزشتہ سال انہوں نے جنگ بندی کے لیے بھوک ہڑتال کی تھی اور بائیڈن انتظامیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا، "بائیڈن، تم غزہ کو بھوکا مار رہے ہو، فوری جنگ بندی کرو۔"
انہوں نے یاد دلایا کہ ستمبر میں وہ مارک روفالو اور رز احمد سمیت 700 دیگر ہالی ووڈ شخصیات کے ساتھ ایک کھلے خط کا حصہ تھیں، جس میں فلسطینیوں کے حق میں آواز اٹھانے والوں کی حمایت کی گئی اور ان کے خلاف جاری "میکارتھی ازم دباؤ" کی مذمت کی گئی۔