پاکستان نے 6 ہزار فٹ کی بلندی پر اڑنے والا خودکش ڈرون  تیار کرلیا

ڈرون  بیک وقت 60اور81ایم ایم کے بم کے ساتھ دشمن کے ٹینک،ہیلی کاپٹراور دیگراہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے

فوٹو: ایکسپریس نیوز

کراچی:

پاکستان نےخودکش ڈرون  تیار کرلیا جو 6 ہزارفٹ کی بلندی پراڑان کی صلاحیت رکھتا ہے، ڈرون  بیک وقت 60اور81ایم ایم کے بم کے ساتھ دشمن کے ٹینک،ہیلی کاپٹراورتنصیبات سمیت دیگراہداف کوکاری ضرب لگا سکتا ہے۔ 

ایکسپو سینٹرکراچی میں 4روزہ دفاعی نمائش آئیڈیاز2024کے دوران پاکستان آرڈیننس فیکٹری کی جانب سےپہلی مرتبہ خودکش ڈرون متعارف کروایا گیا،سبزرنگ کا بوتل نما بم اپنے چھوٹے سے وجود میں مکمل تباہ کاری کا حامل ہے، 6ہزارفٹ کی بلندی تک اڑان کی صلاحیت کا حامل یہ اڑتا بم 60اور81ایم ایم کے بم اپنے ساتھ لے جاسکتا ہے۔

پی اوایف کےمینیجرویپن ڈیزائن سلمان علی خان کے مطابق  پاکستانی ساختہ سرویلنس اورکومبیٹ ڈرون توپہلے سےہی موجود تھے،جن میں گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ ضرورت کے تحت تیکنیکی بہتری لائی گئی البتہ تھرمل امیجن اورخودکش ڈرون کا اضافہ پہلی مرتبہ کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ضرورت ایجاد کی ماں کے مصداق اس کی ضرورت اس وجہ سے بھی محسوس کی گئی کہ ایک چھوٹے مشن کے ذریعے آپ دشمن کے کسی بھی ٹینک،ہیلی کاپٹریا فوجی تنصیب کو کاری ضرب لگاسکتے ہیں،کیونکہ ایک ٹینک کی مالیت 4 سے5 ملین ڈالرزجبکہ ایک ہیلی کاپٹریا جنگی جہاز20 ملین ڈالرزکی لاگت کا ہوتا ہے۔

اس کے ساتھ اس جہازکواڑانے والےانتہائی تربیت یافتہ پائلٹ کی کی زندگی بھی بہت زیادہ قیمتی ہوتی ہے،خودکش ڈرون 8کلومیٹرتک ہدف کونشانہ بناسکتا ہے جبکہ 6ہزارفٹ کی بلندی تک اڑان بھرسکتا ہے،اس خودکش ڈرون میں یہ صلاحیت بھی رکھی گئی ہے کہ ضرورت پڑنے پرزمین کے انتہائی قریب سے اڑان بھرتے ہوئے دشمن کوگولہ بارود کے ذریعے نشانہ بناسکتا ہے۔

سلمان علی خان  کا مزید کہنا تھا کہ ڈرون زیادہ تربیٹری کی طاقت سے چلائے جاتے تھے، مگراس کی اڑان 30سے40منٹ سے زیادہ نہیں ہوتی تھی،جو ایک فوجی آپریشن کے لیے انتہائی کم وقت ہے،اس سے پہلے ڈرون میں نارمل کیمرے استعمال کیے جاتے تھے جودن کے وقت توٹھیک کام کرتے تھے مگررات کے وقت اندھیرے میں ٹارگٹ کی کھوج نہیں لگاسکتے تھے۔  اس کا حل یہ نکالا گیا کہ ان ڈرونزکوہائی برڈ الیکٹرک پرمنتقل کیا گیا،جس کے سبب ڈرون کی فلائٹ اب چارسے پانچ گھنٹے تک بڑھ چکی ہے۔

سلمان علی خان کا مزید کہنا ہے کہ ڈرونزکےاندرپہلی مرتبہ تھرمل امیجنگ کیمرہ لگا دیا گیا، جورات کے وقت دشمن ملک کے افراد اورٹینکوں یا بندوقوں سے نکلنے والی ہیٹ سےان کونشاندہی کرتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کسی بھی فوجی مشن کےلیے سب سے پہلے سرویلنس ڈرون کو بھیجاجاتا ہے،فضائی نگرانی اورتمام ترمنظرنامے کے بعد اٹیک ڈرون(کومبیٹ )کی اڑان بھری جاتی ہے،تاکہ اس ہدف کونشانہ بنایاجاسکے،اس کےعلاوہ ایک اورصورت ہوتی ہے کہ اس مقام پرخودکش ڈرون لانچ کیاجائے،کیونکہ اس کی مثال ایک اڑتے ہوئے بم کی ہوتی ہے،جوکسی بھی فرد،گاڑی یا چیک پوسٹ کو تباہی سے دوچارکرسکتا ہے۔

Load Next Story