اسلام آباد:
وفاقی پولیس نے گزشتہ شب پی ٹی آئی رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے مارے اور اس دوران گرفتاریاں بھی کیں۔
ذرائع کے مطابق اسلام آباد پولیس نے رات گئے دارالحکومت کے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے اور پی ٹی آئی کے ایک درجن سے زائد کارکنوں کو گرفتار کرلیا۔
یہ خبر بھی پڑھیں: پی ٹی آئی احتجاج؛ ریڈ زون جانے والے راستے سیل، اہم سرکاری عمارتوں پر رینجرز تعینات
پولیس نے سابق ایم این اے نفیسہ خٹک کے گھر پر بھی چھاپا مارا۔ کارروائی کے دوران نفیسہ خٹک کو تھانہ کوہسار پولیس نے گرفتار کرلیا۔
علاوہ ازیں تحریک انصاف کے رہنما عامر مغل کے گھر پر بھی چھاپے مارے گئے اور کارروائی میں عامر مغل کے 2 بھتیجوں کو گرفتار کرلیا گیا۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی احتجاج؛ لاہور، اسلام آباد جانے والے تمام موٹرویز اور بس اڈے بند
اسلام آباد ریڈ زون کے راستے سیل، عمارتوں پر رینجرز تعینات
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے کل اتوار کے روز ہونے والے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت میں ریڈ زون کی جانب جانے والے راستوں کو کنٹینرز لگا کر مکمل طور پر سیل کردیا گیا ہے جب کہ سرکاری عمارتوں پر رینجرز بھی تعینات کردی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی احتجاج: دیگر صوبوں سے 30 ہزار پولیس اور ایف سی اہلکار اسلام آباد پہنچ گئے
اسی طرح اسلام آباد کے دیگر سڑکوں پر بھی کنٹینرز لگائے گئے ہیں۔ ڈی چوک پر کنٹینرز کے ساتھ فورسز کی بھی بڑی تعداد میں تعیناتی کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں 3 روز کیلیے دفعہ 144 نافذ، جلسوں اور دھرنوں پر پابندی عائد
موٹرویز بند، راولپنڈی ڈویژن میں دفعہ 144
قبل ازیں 24 نومبر کے پی ٹی آئی احتجاج کے پیش نظر امن و امان یقینی بنانے کے لیے ملک بھر میں بس اڈوں خصوصاً لاہور اور پشاور سے وفاقی دارالحکومت کی جانب جانے والے موٹر ویز کو بند کردیا گیا ہے جب کہ راولپنڈی سمیت ڈویژن بھر میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: بلوچستان میں 15 روز کیلیے دفعہ 144 نافذ
صوبوں سے 30 ہزار سکیورٹی اہل کار اسلام آباد پہنچ گئے
پی ٹی آئی احتجاج سے نمٹنے کے لیے پنجاب، سندھ سمیت دیگر صوبوں سے ایف سی سمیت 30 ہزار پولیس اہلکار اسلام آباد پہنچ گئے۔پنجاب سے 19ہزار اہلکار و افسران جبکہ سندھ پولیس کی 5 ہزار نفری اسلام آباد پہنچ گئی ہے۔اسی طرح 5 ہزار نفری اور آزاد کشمیر پولیس کی ایک ہزار نفری بھی اسلام آباد پہنچ گئی ہے۔
پنجاب بھر میں دفعہ 144 کا نفاذ
صوبائی حکومت نے پی ٹی آئی احتجاج کے پیش نظر سکیورٹی خدشات اور امن امان کو یقینی بنانے کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی ہے، اس حوالے سے محکمہ داخلہ نے نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا ہے۔ دفعہ 144 کا نفاذ 3 روز کے لیے 23 سے 25 نومبر تک ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: عدالتی حکم پر سو فیصد عمل ہوگا دھرنے کی کسی صورت اجازت نہیں دیں گے، وزیر داخلہ
بلوچستان میں بھی 15 روز کے لیے دفعہ 144 نافذ
اُدھر بلوچستان حکومت نے کوئٹہ سمیت صوبے بھر میں 15 روز کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔ صوبائی محکمہ داخلہ کے مطابق کوئٹہ سمیت صوبے بھر میں دھرنے ،ریلی اور جلسوں پر پابندی عائد ہونے کے ساتھ ساتھ پانچ یا پانچ سے زائد افراد کے اجتماع پر بھی پابندی عائد ہوگی۔
دھرنے کی اجازت کسی صورت نہیں ملے گی، وزیر داخلہ
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ عدالتی حکم کے مطابق کسی قسم کے جلسے جلوس یا دھرنے کی اجازت نہیں دیں گے اور ہم عدالتی حکم پر 100 فیصد عمل کرائیں گے اگر جانی نقصان ہوا تو ذمے دار پی ٹی آئی ہوگی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی سے مذاکرات کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کے حوالے سے وزیراعظم سے آج ملاقات ہوگی اور ان کی ہدایات پر عمل کریں گے، مگر واضح رہے کہ اگر یہ دھرنا دینے کی کوشش کرتے ہیں تو مشکل ہوجائے گی۔