غزہ پر اسرائیلی بمباری میں حماس کی قید میں موجود صہیونی یرغمالی خاتون ہلاک ہوگئی۔
القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ نے گزشتہ روز جاری بیان میں کہا کہ ہلاک ہونے والی خاتون کو دوسری یرغمالی خاتون کے ساتھ رکھا گیا تھا جس کی جان کو خطرہ تھا۔
ابو عبیدہ نے کہا کہ کئی ہفتوں کے وقفے کے بعد خاتون کے ساتھ موجود جنگجوؤں سے رابطہ بحال ہوا جس میں یہ معلوم ہوا ہے کہ یرغمالی خاتون شمالی غزہ کے اُس علاقے میں ہلاک ہوئی جہاں اسرائیلی فوج کام کر رہی ہے۔
ابو عبیدہ کے بیان میں یرغمالی کی مزید شناخت نہیں کی گئی اور نہ ہی یہ بتایا گیا کہ اسے کیسے اور کب قتل کیا گیا۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ حماس کے دعوے کی تصدیق یا تردید نہیں کر سکتے، حماس کی جانب سے فوٹیج جاری کرنے کے بعد معلومات کا جائزہ لے رہے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال اسرائیل پر حملے میں حماس نے 251 اسرائیلیوں کو یرغمال بنالیا تھا جن میں سے 97 اب بھی غزہ میں قید ہیں اور 34 ہلاک ہو چکے ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق ابو عبیدہ کے تازہ بیان سے پہلے پانچ فوجیوں سمیت دس خواتین یرغمالیوں کے بارے میں خیال کیا جاتا تھا کہ وہ زیر حراست زندہ ہیں۔
گزشتہ سال نومبر میں ایک ہفتے کی جنگ بندی کے دوران 105 یرغمالیوں کو رہا کیا گیا تھا جن میں 80 اسرائیلی بھی شامل تھے جن کا تبادلہ 240 فلسطینی قیدیوں کے بدلے کیا گیا تھا۔
اسرائیلی حکومت پر بہت زیادہ عوامی دباؤ ہے کہ وہ ایک نئی ڈیل پر راضی ہو جائے تاکہ بقیہ یرغمالیوں کو گھر واپس لایا جاسکے۔