پچھلے کچھ عرصہ سے ’’صحت سہولت کارڈ‘‘سے جہاں بہت سے دیگر مریض مستفید ہو رہے تھے، وہیں ڈائیلسز (امراضِ گردہ)کے مریض بھی سرکار کی جانب سے فراہم کی گئی سہولت سے استفادہ کررہے تھے ۔
اِس استفادے میں مریضوں کی جیب پر بھاری بوجھ نہیں پڑ رہا تھا؛ چنانچہ ڈائیلسز کے مریض خاندان بھی کچھ عرصہ کے لیے مالی پریشانیوں سے آزاد تھے۔ پھر وزیر اعلیٰ پنجاب، محترمہ مریم نواز شریف، کی حکومت میں یہ پریشان کن خبر آئی کہ ’’صحت سہولت کارڈ‘‘ سے استفادہ کرنے والے ڈائیلسز کے مریضوں کے لیے سرکاری سہولت ختم کر دی گئی ہے ۔
یہ خبر درست بھی تھی۔ پنجاب کے لاتعداد مستحق مریض سخت پریشان تھے ۔ کئی جگہوں پر اِس رعائت کے خاتمے کے خلاف احتجاجات بھی سامنے آئے ۔خدا کا شکر ہے کہ محترمہ مریم نواز شریف نے ، حسبِ معمول، فوراً ہی توجہ مبذول کرتے ہُوئے اِس سنگین مسئلے کے حل کی طرف توجہ دی ہے ۔
20نومبر2024کو تمام معاصر کے ساتھ ساتھ روزنامہ ’’ایکسپریس‘‘ نے بھی یہ خوش کن اور اطمینان بخش خبر شایع کی ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب ، محترمہ مریم نواز شریف ، نے پنجاب کے مستحق ڈائیلسز مریضوں کے لیے پروگرام کی منظوری بھی دے دی ہے اور اِس کا اجرا بھی کر دیا ہے ۔
اِس قابلِ تحسین اقدام اور فیصلے کو ’’چیف منسٹر ڈائیلسز پروگرام کارڈ‘‘ سے موسوم کیا گیا ہے ۔ یہ اپنی نوعیت کے اعتبار سے پاکستانی تاریخ کا پہلا شاندار اور عوام کی بہبود کا اوّلین پروگرام قرار دیا گیا ہے ۔ خبر کے مطابق:چیف منسٹر ڈائیلسز پروگرام کارڈ کے تحت پنجاب میں ڈائیلسز کے ہر مستحق مریض کے لیے 10لاکھ روپے (سالانہ) تک کے فنڈز فراہم کیے گئے ہیں : ساڑھے آٹھ لاکھ روپے ڈائیلسز کے لیے اور ڈیڑھ لاکھ روپے ٹیسٹ وغیرہ کے لیے ! ڈائیلسز کے مریضوں کے لیے اگرچہ دس لاکھ روپے سالانہ کی یہ رقم ناکافی ہے ، لیکن اِس کے باوجود محترمہ مریم نواز شریف کی جانب سے ’’چیف منسٹر ڈائیلسز پروگرام کارڈ‘‘ کا بروقت اور فوری اجرا کم مہربانی نہیں ہے ۔
پنجاب میں عام لوگوں اور غیر متعلقہ افراد کو شاید اِس اقدام کا حقیقی ادراک اور اعتراف نہ ہو ، مگر ڈائیلسز کے مستحق مریضوں سے پوچھ کر دیکھیے کہ وہ اِس میڈیکل سہولت کارڈ کے اجرا پر محترمہ مریم نواز شریف کے کس قدر شکر گزار اور ممنون ہیں ۔
بعض معتبر ذرایع کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ، محترمہ مریم نواز شریف، نے چیف منسٹر ڈائیلسز کارڈ کے جس پروگرام کا اجرا کیا ہے، اِس پر سالانہ 8ارب روپے خرچ ہوں گے ۔ یہ کارڈ اور پروگرام پنجاب میں گردوں کے مریضوں کے لیے لائف لائن ثابت ہوگا۔ گردے کے امراض کے مستحق مریض اِس پروگرام سے مستفید بھی ہوں گے اور محترمہ مریم نواز کے لیے دعا گو بھی ۔ متعلقہ مریض مالی دباؤ سے نجات بھی حاصل کر سکیں گے ۔
ایک تحقیق کے مطابق صرف پنجاب میں اِس وقت تقریباً ایک کروڑ افراد گردوں کے امراض میں مبتلا ہیں ۔ پنجاب میں30ہزار سے زائد افراد ڈائیلسز کے عمل سے گزر رہے ہیں ۔ اب ڈائیلسز کے یہ جملہ اور مستحق مریض اپنے مالی استحکام کی فکر کے بغیر محترمہ مریم نواز شریف کے ’’چیف منسٹر ڈائیلسز پروگرام ‘‘ سے فائدہ اُٹھا سکیں گے اور مریم نواز شریف کو اِس مہربانی پر دعائیں بھی دیں گے ۔
ڈائیلسزایک پیچیدہ اور دُکھ دینے والا پراسیس ہے۔ نہائت تکلیف دِہ اور صبر آزما۔ اِس کا تجربہ اور اندازہ وہی لوگ درست طور پر لگا اور بتا سکتے ہیں جو اِس پراسیس سے گزررہے ہیں ۔ یہ وقت ، روپے پیسے ، جسمانی اور ذہنی سکون کی بربادی کا نام ہے ۔ ہر ڈائیلسز پراسیس میں مریض کو مسلسل ڈائیلسز مشین کے ساتھ 4گھنٹے گزارنا پڑتے ہیں ۔ سارے بدن کا خون ڈائیلسز مشین کے ذریعے ایک طرف سے خارج ہو کر دوسری جانب سے نکلتا ہے ۔
اِس دوران ڈاکٹروں اور ڈائیلسز آپریٹرز کو مسلسل نگرانی کرنا پڑتی ہے۔ ڈائیلسز کے دوران فشارِ خون ( Blood Pressure)کبھی بڑھتا ہے اور کبھی نہائت نیچے گر جاتا ہے ۔ ہر دو حالتوں کے دوران ڈائیلسز مشین کے آپریٹر کو نہائت کڑی نگرانی کرنا پڑتی ہے ، وگرنہ ڈائیلسز مریض کی جان خطرے میں پڑ سکتی ہے ۔ چار گھنٹے کے ڈائیلسز پراسیس کے بعد مریض شدید نقاہت محسوس کرتا ہے ۔ اطمینان بخش بات مگر یہ ہوتی ہے کہ ڈائیلسز مریض اگلے تین چار دنوں کے لیے چلنے پھرنے ، کھانے پینے ، سیر کرنے اور کچھ ہلکا پھلکا کام کرنے کے قابل ہو جاتا ہے ۔ تین چار روز گزرنے کے بعد پھر اگلے ڈائیلسز پراسیس کی باری آ جاتی ہے۔
گردے فیل ہونے کے بعد ڈائیلسز مشین وہی کام کرتی ہے جو گردے کرتے ہیں۔متعلقہ مریضوں کو ہفتے میں دو بار ڈائیلسز پراسیس سے گزرنا پڑتا ہے ۔ ہر پراسیس پر کم از کم دس ہزار روپے خرچ آتے ہیں ۔ ڈائیلسز کے مریض کو ہر ماہ کئی میڈیکل ٹیسٹ بھی کروانا پڑتے ہیں ۔ ہر ڈائیلسز پراسیس کے بعد اکثر مریضوں کو ’’ ایپوکائن‘‘ کا انجیکشن بھی لگتا ہے ۔
یہ انجیکشن دو قسم کا ہوتا ہے ۔ ایک دو ہزار روپے کا اور دوسرا تقریباً چار ہزار روپے مالیت کا ۔اِس کے علاوہ مریض کو’’ وینوفر‘‘ کا انجیکشن بھی لگتا ہے ۔ یہ بھی مہنگا ٹیکا ہے ۔ یعنی ہر ڈائیلسز مریض کو ماہانہ کم از کم ایک لاکھ روپے کے اخراجات ہر صورت برداشت کرنا پڑتے ہیں ۔ اور ہر چھ ماہ بعد دو بڑے میڈیکل ٹیسٹوں سے گزرنا لازم ہوتا ہے ۔ اور یہ دو ٹیسٹ ہیں: ہیپپاٹائیٹس اور ایچ آئی وی یعنی ایڈز کا ٹیسٹ!اگر یہ دونوں ٹیسٹ نہ کروائے جائیں تو اِس امر کے شدید خطرات لاحق ہوتے ہیں کہ مذکورہ دونوں امراض کا حامل مریض، ڈائیلسز پراسیس کے دوران، دیگر مریضوں تک یہ دونوں مہلک امراض کے جراثیم منتقل کرنے کا باعث بن سکتا ہے ۔رواں ماہ کے دوران ملتان کے نشتر اسپتال کے بارے میں یہ پریشان کن خبر سارے ملک میں سُنی گئی کہ وہاں ڈائیلسز کے 25مریضوں میں مبینہ طور پر HIV (المعروف ایڈز) کا مرض پھیل گیا ہے ۔
مبینہ طور پر یہ مہلک مرض مذکورہ مریضوں میں اس لیے پھیلا کہ ڈائیلسز کے مریضوں کے نہ مناسب اور بروقت ٹیسٹ کیے گئے ، نہ ڈائیلسز مشینوں کی مطلوبہ معیار اورSOPsکے مطابق طبّی صفائی کی گئی اور نہ ہی ایڈز کے کسی مشکوک مریض کو باقی مریضوں سے علیحدہ کیا گیا ؛ چنانچہ اِس مجرمانہ بد احتیاطی اور شدید غفلت کا یہ بھیانک نتیجہ نکلا ہے ۔ متعلقہ ڈاکٹروں ، ڈائیلسز مشین آپریٹروں اور نرسوں نے2 درجن مریضوں اور اُن کے خاندانوں کو تباہ کر ڈالا ہے ۔
وزیر اعلیٰ پنجاب ، محترمہ مریم نواز شریف ، نے ملتان کے نشتر اسپتال میں وقوع پذیر ہونے والے اِس واقعہ ( بلکہ سانحہ) کو صرف شرمناک ہی قرار نہیں دیا بلکہ فوری طور پر اِس بارے انکوائری کمیٹی بھی بٹھا دی ہے۔ محترمہ مریم نواز شریف نے اِس کمیٹی ہی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ 22نومبر کووہ خود نشتر اسپتال پہنچ گئیں تاکہ اِس سنگین معاملے کو خود بھی دیکھ سکیں۔ 23نومبر2024کو روزنامہ ’’ایکسپریس‘‘ نے اِس ضمن میں خبر شایع کرتے ہُوئے ہم سب کو بتایا ہے کہ ’’ وزیر اعلیٰ پنجاب اسپتال مذکور میں ایک گھنٹہ تک رہیں ۔
اسپتال کے 7متعلقہ افسران کو معطل کر دیا۔ وی سی نشتر اسپتال، ڈاکٹر مہناز خاکوانی، کے خلاف کارروائی کرنے اور اسپتال کے ایم ایس ، ڈاکٹر کاظم، اور دیگر افسران کے میڈیکل لائسنس منسوخ کرنے کے احکامات بھی جاری کیے ۔‘‘ خبر کے پورے مندرجات پڑھے جائیں تو عیاں ہوتا ہے کہ اسپتال مذکور کے کئی متعلقہ افراد اور ڈاکٹروں کی ملی بھگت سے اِس مجرمانہ غفلت کو دبانے اور اِس کی سنگینی مدہم کرنے کی بھی سازش اور کوشش کی گئی ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے مگر بروقت اور فوری کارروائی کرکے اِن سب کی کوششیں ناکام بنا دیں ۔ ڈائیلسز کے مریضوں سے جو مجرمانہ غفلت برتی گئی ہے ، محترمہ مریم نواز نے درست طور پر ملزمان کے خلاف اقدام کیا ہے ۔