اسلام آباد:
تحریک انصاف کی جانب سے 24 نومبر کو پرتشدد مظاہرے کرنے پر سابق وزیراعظم عمران خان، انکی اہلیہ بشریٰ بی بی اور سابق صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی سمیت دیگر کے خلاف کئی شہروں میں مقدمات درج کر لیے گئے۔
احتجاج کا پہلا مقدمہ ضلع راولپنڈی کے تھانہ ٹیکسلا درج کیا گیا جبکہ تھانہ دھمیال اور تھانہ صادق آباد میں درج کیا گیا۔ مقدمات میں انسداد دہشتگردی ایکٹ اور تعزیرات پاکستان کی 15دفعات شامل کی گئی ہیں۔
مقدمے میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور، علیمہ خان، اعظم سواتی، تیمور مسعود، شہریار ریاض سمیت 300 سے زائد مقامی رہنما اور کارکنان کو نامزد کیا گیا ہے۔
مقدمے کے متن کے مطابق مظاہرین نے سرکاری موٹر سائیکل اور گاڑی کو نقصان پہنچایا جبکہ ملزمان نے پولیس ڈرائیور کو اغوا کیا اور تشدد کا نشانہ بنا کر چھوڑ دیا۔ بانی پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل سے پارٹی رہنماوں کو اسلام آباد چڑھائی کا منصوبہ دیا۔
مقدمہ نمبر 2594 میں کار سرکار میں مداخلت، دفعہ 144 کی خلاف ورزی سمیت دیگر دفعات شامل ہیں جبکہ مظاہرین پر سرکاری پرائیویٹ املاک کو نقصان پہنچانے اور مجمع جمع کرکے شاہراہوں کو بند کرنے کا الزام بھی شامل ہیں۔
دوسرا مقدمہ
تھانہ دھمیال میں درج مقدمے میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کے علاوہ حماد اظہر، عمر ایوب، عارف علوی، شہریار ریاض اور کرنل اجمل راجہ نامزد ہیں۔ ملزمان نے نعرے بازی کی اور پولیس سے مزاحمت کرتے ہوئے سیدھی فائرنگ کی۔
مقدمے کے متن کے مطابق ملزمان نے بانی پی ٹی آئی کی ایماء پر سازش مجرمانہ کے تحت پر تشدد احتجاج کیا، ملزمان نے خلاف قانون مجمع اکٹھا کر کے کار سرکار مزاحمت کی جبکہ شاہراہ کو بند کر کے عوام کا راستہ روکا اور شہری زندگی کو مفلوج کیا۔ ملزمان نے پر تشدد احتجاج کر کے شہریوں کی زندگی کو خطرے میں ڈالا جلاؤ گھراؤ کیا جبکہ احتجاج کے دوران ریاستی اداروں کے خلاف نعرے بازی کر کے عوام میں خوف و حراس پھیلایا۔
تیسرا مقدمہ
تھانہ صادق آباد میں انسداد دہشتگردی ایکٹ اور تعزیرات پاکستان کی 16 دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ مقدمے میں حماد اظہر، عمر ایوب، اسد قیصر، عارف علوی، شہریار ریاض اور کرنل اجمل راجہ بھی نامزد ہیں۔
مقدمے کے مطابق ملزمان نے پولیس افسران پر حملہ کیا، تشدد و پتھراؤ سے 2 پولیس کانسٹیبل زخمی کیے جبکہ مظاہرین نے کانسٹیبل فضل عباس سے ٹیئر گیس گن چھینی اور سرکاری و پرائیویٹ املاک کو نقصان پہنچایا۔
لاہور میں مقدمات
لاہور میں پولیس نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی ایم پی اے سمیت پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں پر 22 مقدمات درج کر لیے گئے جس میں پولیس مقابلوں کی دفعات بھی شامل ہے۔
لاہور پولیس کی مدعیت میں درج مقدمات میں 350 نامزد اور 400 سے زائد نامعلوم ملزمان شامل ہیں۔ مقدمات جوہر ٹاؤن، گرین ٹاؤن، مناواں، ڈیفینس سی اور غازی آباد میں درج کیے گئے۔
پولیس حکام کے مطابق گزشتہ روز احتجاج کے دوران 50 پولیس اہلکاروں کی وردیاں پھاڑی گئیں اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمات میں مطلوب متعدد کارکنوں کو موقع سے گرفتار کیا گیا جبکہ مزید گرفتاریوں کے لیے کریک ڈاؤن جاری ہے۔
سرگودھا
پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف دفعہ 144کی خلاف ورزی سمیت تین مختلف دفعات کے تحت دو ایم این اے اور دو ایم پی ایز سمیت 200 سے زائد افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔
واضح رہے کہ عمران خان کی کال پر اسلام آباد میں احتجاج کے لیے 24نومبر کو پی ٹی آئی کے قافلے خیبر پختونخوا سے وزیراعلیٰ امین علی امین گنڈا پور کی قیادت میں روانہ ہوئے تھے۔
خیبر پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہوتے وقت مظاہرین اور پولیس میں تصادم بھی ہوا، پی ٹی آئی کارکنان نے پولیس پر پتھراؤ کیا جس پر پولیس کی جانب سے شیلنگ کی گئی۔