اسلام آباد:
تحریک انصاف کی جانب سے 24 نومبر کو پرتشدد مظاہرے کرنے پر سابق وزیراعظم عمران خان، انکی اہلیہ بشریٰ بی بی اور سابق صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی سمیت دیگر کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق احتجاج کا پہلا مقدمہ تھانہ ٹیکسلا میں انسداد دہشتگردی دفعات کے تحت درج کیا گیا۔
مقدمے میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور، علیمہ خان، اعظم سواتی، تیمور مسعود، شہریار ریاض سمیت 300 سے زائد مقامی رہنما اور کارکنان کو نامزد کیا گیا ہے۔
مقدمے کے متن کے مطابق مظاہرین نے سرکاری موٹر سائیکل اور گاڑی کو نقصان پہنچایا جبکہ ملزمان نے پولیس ڈرائیور کو اغوا کیا اور تشدد کا نشانہ بنا کر چھوڑ دیا۔ بانی پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل سے پارٹی رہنماوں کو اسلام آباد چڑھائی کا منصوبہ دیا۔
مقدمہ نمبر 2594 میں کار سرکار میں مداخلت، دفعہ 144 کی خلاف ورزی سمیت دیگر دفعات شامل ہیں جبکہ مظاہرین پر سرکاری پرائیویٹ املاک کو نقصان پہنچانے اور مجمع جمع کرکے شاہراہوں کو بند کرنے کا الزام بھی شامل ہیں۔
لاہور میں مقدمات
لاہور میں پولیس نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی ایم پی اے سمیت پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں پر 22 مقدمات درج کر لیے گئے جس میں پولیس مقابلوں کی دفعات بھی شامل ہے۔
لاہور پولیس کی مدعیت میں درج مقدمات میں 350 نامزد اور 400 سے زائد نامعلوم ملزمان شامل ہیں۔ مقدمات جوہر ٹاؤن، گرین ٹاؤن، مناواں، ڈیفینس سی اور غازی آباد میں درج کیے گئے۔
پولیس حکام کے مطابق گزشتہ روز احتجاج کے دوران 50 پولیس اہلکاروں کی وردیاں پھاڑی گئیں اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمات میں مطلوب متعدد کارکنوں کو موقع سے گرفتار کیا گیا جبکہ مزید گرفتاریوں کے لیے کریک ڈاؤن جاری ہے۔
واضح رہے کہ عمران خان کی کال پر اسلام آباد میں احتجاج کے لیے 24نومبر کو پی ٹی آئی کے قافلے خیبر پختونخوا سے وزیراعلیٰ امین علی امین گنڈا پور کی قیادت میں روانہ ہوئے تھے۔
خیبر پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہوتے وقت مظاہرین اور پولیس میں تصادم بھی ہوا، پی ٹی آئی کارکنان نے پولیس پر پتھراؤ کیا جس پر پولیس کی جانب سے شیلنگ کی گئی۔