بھارتی پولیس نے قدیم شاہی مسجد کی مسماری کے خلاف احتجاج پر رکن اسمبلی سمیت 25 سے زائد مسلمانوں کو حراست میں لے لیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمان برق اور ان کے قریبی ساتھی کے بیٹے کو بھی جلاؤ گھیراؤ کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔
پولیس اب تک 25 سے زائد مسلمانوں کو حراست میں لے چکی ہے جب کہ 400 سے زائد افراد کے خلاف تھانے پر حملے اور پولیس گاڑی کو نذر آتش کرنے پر مقدمہ بھی درج کیا گیا۔
گزشتہ روز پولیس جب مسجد کے سروے کے لیے پہنچی تھی تو مسلمان بڑی تعداد میں جمع ہوگئے اور بغیر کورٹ آرڈر دکھائے مسجد میں داخل ہونے پر احتجاج کیا تھا۔
اس دوران پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ کی اور پھر بھی لوگ منتشر نہ ہوئے تو براہ راست فائرنگ کی تھی جس میں 3 مسلمان نوجوان موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے تھے جب کہ ایک نے آج دوران علاج دم توڑ دیا۔
یہ خبر پڑھیں : مودی سرکار کی ایک اور مسجد کو مندر بنانے کی کوشش؛ پولیس کی فائرنگ میں 3 مسلم شہید
یاد رہے کہ انتہا پسند ہندوؤں نے سنبھل کی بادشاہی مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا اور موقف اختیار کیا تھا کہ مغل دور میں یہاں مندر کو گرا کر مسجد بنائی گئی تھی۔
جس پر عدالت نے مسجد کے سروے کا حکم دیا تھا تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا یہاں قدیم مندر کی کوئی آثار پائے جاتے ہیں۔
مسجد کمیٹی کے وکلا عدالت کو بتایا تھا کہ ایک اور بابری مسجد بنانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ یہ مسجد کسی مندر پر نہیں بنی۔