اسلام آباد:
وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ ہمیں انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور نہ کیا جائے، اسلام آباد میں فوج طلب کی جاسکتی ہے یا پھر کرفیو بھی لگ سکتا ہے۔
اسلام آباد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہا کہ پی ٹی آئی کو سنگجانی میں جگہ دینے کی پیشکش کی گئی ہے۔ میری اطلاع کے مطابق پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل سے منظوری مل گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب پتہ نہیں پی ٹی آئی میں بانی سے اوپر بھی کوئی لیڈر ہے جو نہیں مان رہا اور ہمیں ابھی تک جواب نہیں ملا، تحریک انصاف سنگجانی کیلئے درخواست دے تو اُسے منظور کرلیں گ البتہ ڈی چوک میں احتجاج کی کبھی کسی کو اجازت نہیں ملی اور نہ ہی دیں گے۔
انہوں نے کہا ہک سیکیورٹی اہلکاروں پر فائرنگ کی جار ہی ہے، ابھی ایک رینجرز کے جوان کو چونگی 26 پر گولی لگی ہے، ویسے تو گولی کا جواب گولی ہوتا ہے مگر ہم بہت احتیاط سے قدم اٹھارہے ہیں۔
انہوں نے پی ٹی آئی کا نام لیے بغیر خبردار کیا کہ ہمیں انتہائی اقدام پر مجبور نہ کیا جائے، اسلام آباد میں آرٹیکل دو سو پینتالیس لگ سکتا ہے اور کرفیو بھی یا پھر ہم کوئی تیسرا انتہائی اقدام اٹھا سکتے ہیں۔ وزیر داخلہ نے واضح کیا کہ ڈی چوک پر کسی کو احتجاج، دھرنے یا جلسے کی اجازت نہیں ہے اگر وہاں کوئی آئے گا تو پھر اُس کو گرفتار کریں گے۔
قبل ازیں وزیرداخلہ نے ڈی چوک کا دورہ کیا اور وہاں پر مامور اہلکاروں سے بات چیت کی اس دوران سندھ پولیس کے اہلکاروں نے محسن نقوی کے سامنے سہولیات کی عدم فراہمی سمیت دیگر شکایتوں کے انبار لگائے۔
سندھ پولیس کے اہلکاروں نے شکایت کی کہ سردی ہے اور انتظامات مکمل نہیں ہیں، اس پر وزیر داخلہ نے نوٹس لیتے ہوئے سیکریٹری داخلہ، چیف کمشنر اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو سخت ہدایات جاری کرکے شکایت دور کرنے کا حکم دیا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ دوسرے صوبوں سے آئے ہوئے اہلکار ہمارے مہمان ہیں اور ان کو سہولیات دینا ہماری اولین ترجیح ہے سندھ پولیس کے اہلکاروں کو فوری طور پر گرم ملبوسات اور جیکٹس فراہم کی جائیں، ہمارے نوجوانوں کے پاس سہولیات ہوں گے تو وہ بہتر کام کرسکیں گے۔
دریں اثنا پولیس لائنز میں شہید اہلکار کی نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں محسن نقوی نے کہا کہ کچھ دیر پہلے شہید اہلکار مبشر کے جنازے میں شرکت کی، ان لوگوں کو ایک فیصد بھی احساس نہیں ہے، احتجاج کی کال کو دو دن ہوچکے وہ آج بھی راستے میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بیلا روس کے صدر خیریت سے پاکستان پہنچ گئے اور اسلام آباد میں ہیں، انہوں نے کل بھی عالمی سطح پر ہمارے لیے شرمندگی کا باعث بننے کی کوشش کی۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ اہلکاروں کی شہادت اور نقصان کے ذمہ دار احتجاج کی کال دینے والے ہیں، کسی کو نہیں چھوڑیں گے سب کے خلاف ایف آئی آر ہوگی اور اب ہم مختلف حکمت عملی کے تحت نظر آئیں گے۔
محسن نقوی نے واضح کیا کہ اس میں کوئی شک نہیں جو ڈی چوک آئےگا اُسے گرفتار کریں گے، وہ آئیں اور ہم جانے دیں اب ایسا ہو نہیں سکتا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ان کی فائرنگ کے جواب میں ہم فائرنگ کرتے تو یہ پتھر گڑھ بھی پار نہیں کرسکتے تھے، وہ چاہتے تھے کہ کوئی لاش مل جائے۔
وزیرداخلہ نے کہا کہ مظاہرین کے پتھراؤ اور تشدد سے زخمی ہونے والے اہلکاروں میں ایک ایس پی بھی شامل ہے جس کی حالت تشویشناک ہے اور اُس کے سر پر چوٹیں آئیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم مظاہرین کو انکی طرح کا جواب دے سکتے تھے مگر ہم نے مقصد پورا ہونے نہیں دیا کیونکہ ان کا مقصد کچھ اور اور ہمارا مقصد و کوشش لوگوں کی حفاظت، جانیں بچانا ہے۔
وزیر داخلہ نے پی ٹی آئی سے مذاکرات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ میری کسی سے کوئی بات ہوئی اور نہ منسٹر انکلیو میں کوئی ملاقات ہوئی ہے، آپ تھوڑی دیر انتظار کرلیں پھر کھل کر بات کروں گا۔
محسن نقوی کا مزید کہنا تھا کہ ان کی پلاننگ کے ثبوت چند دنوں میں سامنے لے آئیں گے، بیرسٹر گوہر کی جیل میں ملاقاتیں ہوئیں ہیں کیونکہ اُن کے اپنے اندرونی مسائل ہیں، ہم اب ہم پی ٹی آئی کے جواب کا انتظار کررہے ہیں، جس کے بعد کھل کر بات ہوگی۔