اسرائیل نے فلسطینیوں کے خلاف اپنی جارحیت میں کوئی کمی نہیں کی اور ساتھ ہی لبنان اور شام میں بھی جارحیت کا دائرہ بڑھا رہا ہے ‘گزشتہ روز بھی اسرائیل کی کارروائیاں جاری رہیں۔ ادھر سب کی نظریں امریکا کے نومنتخب صدرڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیم پر لگی ہوئی ہیں ۔گزشتہ روز کی اطلاعات کے مطابق منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے انتخاب کے صرف تین ہفتوں میںاپنی ٹیم کے سرفہرست 15وزراء کی فہرست مکمل کر لی ہے۔
نومنتخب ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی الیکشن مہم کے دوران ’’ میک امریکا گریٹ اگین‘‘ کا نعرہ بلند کیا تھا ‘اسی کی روشنی میں انھوں نے اپنی ٹیم کا انتخاب کیا ہے۔ان کی ٹیم کا سرفہرست نام رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر ہے۔انھیں صحت اینڈ ہیومن سروسز کا قلمدان دیا جائے گا۔
رابرٹ ایف کینیڈی امریکا کے مقتول صدر جان ایف کینیڈی کے بھتیجے ہیں۔ ان کا تعلق صدر ٹرمپ کی مخالف ڈیموکریٹک پارٹی سے رہا ہے لیکن اب وہ ریپبلکن صدر ٹرمپ کے ساتھ ہیں اور ان کی کابینہ میں وزیر بن گئے ہیں۔یوں ڈیموکریٹک پارٹی کو ایک خاصا بڑا دھچکا لگا ہے۔
کینیڈی جونیئر نے پارٹی کے پرائمری الیکشن میں ڈیموکریٹک امیدوار کے طور پر حصہ لینے کی کوشش کی تھی لیکن کامیابی نہیں ملی۔پھر اکتوبر 2023 میں، انھوں نے آزاد امیدوار بننے کا فیصلہ کیا۔ اگست 2024 کے آخر میں، وہ انتخابی دوڑ سے باہر ہو گئے اور ریپبلکن امیدوار ٹرمپ کی حمایت کر دی۔ ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوارکملا ہیرس کی شکست میں ڈیمو کریٹک پارٹی کے اندر ہونے والی تقسیم کا اہم کردار ہے۔
اسی انعام کے طور پر کینیڈی جونیئر کو وزارت ملی ہے۔کینیڈی جونیئرکی تقرری امریکا کی داخلی سیاست کے حوالے سے اہم ہے لیکنٹرمپ کابینہ کی سب سے اہم تقرری سیکریٹری خارجہ کا انتخاب ہے۔اس عہدے کے لیے مارکو روبیو کا انتخاب کیا گیا ہے۔وہ کیوبن نژاد امریکی ہیں اور فلوریڈا سے سینیٹر ہیں۔مارکو روبیو امریکی تاریخ میں پہلے لاطینی وزیر خارجہ ہوں گے۔
ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اسرائیل کے بڑے حامیوں میں سے ایک ہیں اور نیتن یاہو حکومت کی حماس کے خلاف کارروائیوں کے حامی ہیں۔البتہ یوکرین کو جاری امداد کے حق میں نہیں ہیں۔ وہ نیٹو سمیت غیر ملکی فوجی اتحادوں کے ساتھ مضبوط تعلقات رکھنے کی حمایت کے حوالے سے پہچانے جاتے ہیں۔ مارکو روبیو خارجہ تعلقات اور انٹیلی جنس کمیٹیوں کے سینئر رکن رہ چکے ہیں۔ وہ ایران اور چین سے متعلق سخت موقف اپنانے کے لیے جانے جاتے ہیں۔
نو منتخب صدرڈونلڈ ٹرمپ کی دوسری اہم ترین تقرری وزیرِ دفاع کے لیے پیٹ ہیگستھ کی نامزدگی ہے۔ پیٹ ہیگستھ کے بار ے میں اطلاعات ہیں کہ وہ سابق فوجی افسر ہیںاورایک معروف ٹی وی چینل کے پروگرام کی میزبانی بھی کرتے ہیں۔ پرنسٹن یونیورسٹی سے 2003میں گریجوایشن کرنے کے بعد وہ آرمی نیشنل گارڈ میں انفنٹری افسر کے طور پر شامل ہوئے۔
انھوں نے ہارورڈ یونیورسٹی سے پبلک پالیسی میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ مینیسوٹا نیشنل گارڈ کے رکن کی حیثیت سے عراق اور افغانستان میں آرمی میں خدمات انجام دینے والے ہیگستھ، بائیڈن انتظامیہ کے قومی سلامتی کے نقطہ نظر کے سخت ناقد رہے ہیں۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیر خارجہ اور وزیر دفاع کے لیے جن ناموں کا انتخاب کیا ہے‘ ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ صدر ٹرمپ کی مشرق وسطیٰ اور روس کے لیے پالیسیوں میں خاصی تبدیلی آئے گی۔
ممکن ہے کہ روس یوکرین جنگ بھی جلد ختم ہو جائے اور نئے وزیر دفاع اور وزیر خارجہ اس جنگ کے حوالے سے جوبائیڈن کی پالیسیوں کو نہ اپنائیں تاہم اسرائیل کے حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی جوبائیڈن سے بھی زیادہ اسرائیل نواز ہو سکتی ہے جب کہ مشرق وسطیٰ میں ایران کے بارے میں امریکی پالیسی مزید سخت ہو جائے۔
ادھر ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے سینئر مشیر علی لاریجانی نے کہاہے کہ ان کاملک اسرائیل کو جواب دینے کی تیاری کررہاہے۔ انھوں نے یہ بات اتوار کو ایران کی تسنیم نیوز ایجنسی میں شایع انٹرویو میں کہی۔ 26اکتوبر کو اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے ایران کے 200میزائل حملوں کے جواب میں ایران کے فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا اب ایران نے اسرائیلی بمباری کے جواب میں اسرائیلی اہداف کونشانہ بنانے کے عزم کا اظہار کیاہے۔
اسی کے ساتھ ساتھ اسرائیلی فورسز نے غزہ کی پٹی پر نئے حملوں میں خواتین و بچوں سمیت مزید 35افراد کو شہید کردیا ہے۔ عالمی میڈیا نے غزہ کی وزارت صحت کے حوالے سے بتایا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں میں فلسطینی شہدا کی مجموعی تعدادساڑھے چار ہزار سے زائدہوگئی ہے جب کہ ساڑھے دس ہزار کے قریب زخمی ہیں۔
ادھر اسرائیلی حملوں سے ایک اسرائیلی خاتون یرغمالی بھی ماری گئی۔ حماس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی وجہ سے ہلاک ہونے والی اسرائیلی خاتون کے ساتھ موجود دیگر خواتین قیدیوں کی زندگیوں کوبھی شدید خطرہ لاحق ہے۔ اسرائیل نے شمالی پٹی میں واقع 3 اسپتالوں میں سے ایک کمال عدوان اسپتال پر آپریشن شروع کر رکھا ہے۔ اسرائیلی فوج نے لبنان کے مختلف علاقوں میں فضائی حملے کر کے مزید 24 افراد کو شہید کردیا۔
اسرائیلی بمباری سے متعدد عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔ حزب اللہ کی جانب سے اسرائیل پر طویل فاصلے پر مار کرنے والے پانچ میزائل داغے دیے گئے۔ حزب اللہ نے اعلان کیا کہ اس نے ڈرون سے اسرائیلی علاقے اشدود میں بحری اڈے کو نشانہ بنایا ہے۔ جنوبی لبنان میں اسرائیلی افواج کے ساتھ جھڑپیں جاری رہیں۔
اسرائیلی فوج نے سرحد پر واقع متعدد جنوبی قصبوں میں پیش رفت کی ہے۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے البیاضہ سے العامریہ میں لبنانی فوج کے ایک مرکز کو نشانہ بنایا گیا۔ ایک لبنانی فوجی شہید اور 18زخمی ہوگئے۔ بعد ازاں اسرائیلی فوج نے لبنانی فوجی مرکز پر حملہ کرنے پر معافی مانگ لی اور کہا اسرائیلی فوج اس واقعہ پر اظہار افسوس کرتی ہے۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات میں لاپتہ اسرائیلی ربی مردہ حالت میں ملے ہیں۔ امارات میں حکام کو زوی کوگن اور اسرائیلی نژاد مالدووا کے شہری کی لاش ملی ہے جو جمعرات سے لاپتہ تھے۔ اسرائیلی حکام نے ہفتے کو شبہ ظاہر کیا تھا کہ اس شہری کو اغوا کیا گیا ہے کیونکہ ایران کے ساتھ کشیدگی جاری ہے۔
اردن میں اسرائیل کے سفارت خانے کے نزدیک فائرنگ کے بعد ایک مسلح شخص ہلاک اور تین پولیس اہل کار زخمی ہوگئے۔ عمان کے علاقے رابیہ میں گشت کرنے والے پولیس اہل کاروں پر فائرنگ کرنے والے شخص کو جوابی فائرنگ میں ہلاک کردیا گیا۔ اہم معلومات تک رسائی کے معاملے پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو، فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیز میں اختلافات سامنے آگئے۔
نیتن یاہو نے وڈیو پیغام میں کہا کہ فوج نے اہم معلومات کی مجھ تک رسائی روکی۔ مجھے اندھیرے میں نہیں رکھا جانا چاہیے تھا۔نیتن یاہو نے منی وزارتی کونسل کے ارکان پر جنگ کے چوتھے دن سے ایک قلعہ بند عمارت میں ہونے والے اجلاس سے تزویراتی فوجی معلومات کو لیک کرنے کا الزام لگا دیا۔ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے کہا ہے کہ یونین کے رکن ممالک عالمی عدالت کی جانب سے اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو سمیت دیگر کے وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد کے پابند ہیں۔
صدر ٹرمپ کی 15رکنی کابینہ کے نام سامنے آ چکے ہیں۔ مشرق وسطیٰ اور یوکرین جنگ نئے امریکی صدر کو ورثے میں ملے ہیں‘گووہ پہلے بھی چار برس تک امریکا کے صدر رہ چکے ہیں اسی لیے ‘نو منتخب صدر ٹرمپ کے لیے یہ نئے مسائل تو نہیں ہوںگے لیکن اس کے باوجود ان مسائل کو حل کرنے کے لیے غیر معمولی ذہانت اور حوصلے کی ضرورت ہے۔ افغانستان کا مسئلہ بھی سلگ رہا ہے‘ طالبان نے اقتدار میں آ کر جس قسم کی طرز حکومت کی داغ بیل ڈالی ہے ‘نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی ٹیم اس حوالے سے کیا خیالات رکھتی ہے‘ اس کے بارے میں بھی حقائق جلد ہی سامنے آ جائیں گے۔
صدر ٹرمپ نے آٹھ سال پہلے جب اقتدار سنبھالا تھا تو اس وقت عالمی حالات کے تقاضے آج کے مقابلے میں مختلف تھے۔ آج حالات کی سنگینی کچھ اور ہے۔ نومنتخب صدر ٹرمپ کا طرز حکومت اس بار کیسا ہو گا اور یہ ماضی سے کتنا مختلف ہو گا اس کا پتہ بھی چل جائے گا۔ انھوں نے امریکا کے عوام سے جو وعدے کر رکھے ہیں ‘انھیں کتنا پورا کریں گے‘ اس کا بھی لوگوں کو انتظار ہے۔
یہ بات طے ہے کہ ان کے لیے حکومت کرنا اتنا آسان نہیں ہو گا ‘جذباتیت کے گھوڑے پر سوار ہو کر اقتدار تک تو پہنچا جا سکتا ہے لیکن اقتدار میں آ کر جذباتیت کی رفتار کو برقرار رکھنا ممکن نہیں ہوتا۔ مشرق وسطیٰ میں امریکی پالیسی میں تبدیلی لانابھی نومنتخب صدر کے لیے آسان کام نہیں ہو گا جب کہ امریکا کے اندر غیر سفید فام آبادی کو مطمئن رکھنا بھی ایک بڑا کٹھن کام ہو گا۔