TEL AVIV:
خلیجی میڈیا کے مطابق اسرائیل کے ٹی وی چینل نے خبر دی ہے کہ اسرائیل نے لبنان کے ساتھ جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے جس سے اسرائیل اور لبنان کی حزب اللہ کے مابین تنازع کے خاتمے کی راہ ہموار ہوگئی ہے جس میں گذشتہ سال غزہ جنگ کے بعد سے ہزاروں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
توقع کی جارہی ہے کہ یہ معاہدہ آج سے نافذ العمل ہوگا۔ اسرائیلی ٹی وی کی یہ رپورٹ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی سربراہی میں اسرائیلی سلامتی کابینہ کے اجلاس کے بعد سامنے آئی ہے جس میں جنگ بندی کے معاہدے پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
لبنان کے چار سینئر ذرائع نے خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے معاہدے کی منظوری سے امریکی صدر جو بائیڈن اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کی راہ ہموار ہوگی۔
لبنان کے وزیر خارجہ عبداللہ بو حبیب نے کہا ہے کہ لبنانی فوج جنوبی لبنان میں اسرائیلی فوجیوں کے انخلا کے بعد کم از کم پانچ ہزار فوجی تعینات کرنے کے لیے تیار ہے اور امریکہ اسرائیلی حملوں سے تباہ ہونے والے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو میں کردار ادا کر سکتا ہے۔
اسرائیل کے وزیر دفاع کاٹز نے کہا ہے کہ اسرائیل اقوام متحدہ سے لبنان کے ساتھ جنگ بندی کے موثر نفاذ کا مطالبہ کرتا ہے اور کسی بھی خلاف ورزی کے خلاف "زیرو ٹالرنس" کا مظاہرہ کرے گا۔
سفارتی پیش رفت کے باوجود اسرائیل نے بیروت اور لبنان کے دیگر حصوں میں فضائی حملوں کی مہم میں ڈرامائی طور پر اضافہ کر دیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ لبنان میں جنگ بندی کے معاہدے کے تحت اسرائیلی فوج کو جنوبی لبنان سے واپس بلانا ہوگا اور لبنانی فوج کو علاقے میں تعینات کرنا ہوگا۔ حزب اللہ دریائے لٹانی کے جنوب میں سرحد پر اپنی مسلح موجودگی کو ختم کر دے گی۔
اس اعلان سے چند گھنٹے قبل اسرائیلی حملوں نے بیروت کے گنجان آباد جنوبی مضافات کو تباہ کر دیا تھا جو حزب اللہ کا مضبوط گڑھ ہے۔ لبنان کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ صرف 120 سیکنڈ میں شہر میں 20 اہداف کو نشانہ بنایا گیا جس میں کم از کم سات افراد ہلاک اور 37 زخمی ہوئے۔