پاکستان عالمی قرض دہندگان کا اعتماد حاصل کرنے میں ناکام
آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو بیل آؤٹ کیے جانے کے باجود عالمی قرض دہندگان کا پاکستان پر اعتماد مکمل بحال نہیں ہوسکا ہے، جس کی وجہ سے پاکستان رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ کے دوران عالمی قرض دہندگان سے مطلوبہ فنڈنگ حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان جولائی سے اکتوبر کے دوران صرف 2.7 ارب ڈالر کا قرض حاصل کرسکا ہے، جو کہ گزشتہ سال کے اسی دورانیے کے مقابلے میں نصف سے بھی کم ہے، جس میں 1.7 ارب ڈالر آئی ایم ایف نے دیے ہیں۔
جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران پاکستان نے 5.8 ارب ڈالر کا بیرونی قرض حاصل کیا تھا، اس طرح موجودہ دورانیے میں پاکستان کو قرض کے حصول میں 3.2 ارب ڈالر ( 55 فیص) کمی کا سامنا ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کے علاوہ دیگر عالمی قرض دہندگان بجٹ سپورٹ کی مد میں قرض دینے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں، سعودی عرب نے تاحال آئل فیسلیٹی کی مد میں ابھی تک 1.2 ارب ڈالر کی منظوری نہیں دی ہے، جبکہ منصوبہ بھی سست روی کا شکار ہے۔
پاکستان نے اپنی مالی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے رواں مالی سال کے دوران 23 ارب ڈالر کا قرض حاصل کرنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے، جس میں 12.7 ارب ڈالر کے موجودہ قرضوں کو رول اوور کرانا بھی شامل ہے،
پاکستان کو یو اے ای سے 3 ارب ڈالر، چائنا ایگزم بینک سے 3.4 ارب ڈالر کا قرض رول اوور کرانے جبکہ سعودی عرب سے 1.2 ارب ڈالر کی سہولت حاصل کرنے کا امکان ہے، لیکن ابھی تک اس سمت میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔
وزارت اقتصادی امور کے اعداد و شمار کے مطابق قرض دہندگان نے جولائی سے اکتوبر کے دوران 697 ملین ڈالر کا قرض جاری کیا ہے، جو کہ سالانہ تخمینے کا 16 فیصد ہے، ایشیائی ترقیاتی بینک نے 170 ملین ڈالر، اسلامی ترقیاتی بینک نے 150 ملین ڈالر اور ورلڈ بینک نے 349 ملین ڈالر جاری کیے ہیں۔
جبکہ نیا پاکستان سرٹیفکیٹ کی مد میں 542 ملین ڈالر کا قرض حاصل کیا گیا ہے، پاکستان نے سوورین بانڈز کے ذریعے ایک ارب ڈالر حاصل کرنے کا پروگرام بنایا تھا، لیکن اس پر بھی کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے، سعودی عرب کا 5 ارب ڈالر اور چین کا 4 ارب ڈالر کا کیش ڈپازٹ رول اوور کرانا بھی حکومتی منصوبے کا حصہ ہے، لیکن اس پر بھی کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔