واشنگٹن:
امریکا کے صدر بائیڈن نے اعلان کیا کہ امریکہ نے لبنان میں جنگ بندی کے معاہدے کو محفوظ بنانے میں مدد کی، جس سے اسرائیل اور ایران کے حمایت یافتہ عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کے درمیان لڑائی ختم ہو جائے گی۔
ان کا یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب اسرائیل کی کابینہ نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے زور پر جنگ بندی کی منظوری دی۔
اسرائیل اور ایران کے حمایت یافتہ گروپ کے درمیان گزشتہ سال کے دوران لبنان میں تقریباً 3,800 افراد ہلاک اور تقریباً 16,000 زخمی ہوئے۔
جو بائیڈن نے وائٹ ہاؤس کے ساؤتھ لان میں کہا کہ میں نے ابھی اسرائیل اور لبنان کے وزیر اعظم سے بات کی۔ مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ ان کی حکومتوں نے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان تباہ کن تنازعے کو ختم کرنے کے لیے امریکہ کی تجویز کو قبول کر لیا ہے۔
میں فرانس کے صدر میکرون کا اس لمحے تک پہنچنے میں ان کی شراکت کے لئے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ مسٹر بائیڈن نے کہا کہ طے پانے والے معاہدے کے تحت، جنگ بندی مقامی وقت کے مطابق بدھ کی صبح 4 بجے سے نافذ العمل ہو گی اور لبنان-اسرائیل سرحد کے پار لڑائی ختم ہو جائے گی۔
امریکی صدر نے واضح کیا کہ جنگ بندی کا اطلاق اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری لڑائی پر نہیں ہوتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ دشمنی کے مستقل خاتمے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔" "حزب اللہ اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے پاس جو بچا ہے، اس کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ میں زور دیتا ہوں کہ اسرائیل کی سلامتی کو دوبارہ کبھی خطرہ لاحق نہیں ہونے دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگلے 60 دنوں میں، لبنانی فوج اور ریاستی سیکورٹی فورسز ایک بار پھر کنٹرول سنبھال لیں گی، اور اسرائیل بتدریج اپنی باقی ماندہ افواج کو نکال لے گا۔
امریکی صدر نے کہا کہ جب سے حزب اللہ کے ساتھ جنگ شروع ہوئی ہے، 70 ہزار سے زیادہ اسرائیلی "اپنے ہی ملک میں پناہ گزینوں کے طور پر رہنے پر مجبور ہو چکے ہیں، جنکہ 3 لاکھ سے زیادہ لبنانی افراد کو بھی اپنے گھروں سے بے دخل کیا گیا ہے۔