کراچی کے اسکول میں پہلی اے آئی روبوٹ ٹیچر نے پڑھانا شروع کردیا
کراچی کے نجی اسکول نے پہلی بار مصنوعی ذہانت سے لیس ٹیچر متعارف کرادی جو نہ صرف بچوں کے سوالوں کے بروقت جواب دیتی ہے بلکہ انہیں جدید ٹیکنالوجی سے بھی روشناس کروا رہی ہے۔
کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں قائم ہیپی پیلس اسکول اصفہانی کیمپس نے پہلی اے آئی روبوٹک ٹیچر متعارف کروادی ہے، جن کی پہلی نومبر کو باقاعدہ تقرری کی گئی۔ مصنوعی ذہانت سے لیس اس روبوٹک ٹیچر کا نام مس عینی رکھا گیا ہے۔
اسکول میں اے آئی ٹیچر سے پڑھنے والے طلبا نے ایکسپریس نمائندہ سے اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ جب بھی مس عینی سے سوال کرتے ہیں تو وہ بروقت ہمارے سوالوں کے جواب دیتی ہیں اور روبوٹک کلاسز میں پڑھنے کا مزہ ہی الگ ہے۔ طلبا کا کہنا تھا کہ وہ اردو اور انگریزی کے علاوہ سندھی، فرنچ اور دیگر زبانوں میں بھی سوال کرتے ہیں۔
اے آئی ٹیچر کو تخلیق کرنے والے انجینئر حسان صدیقی نے بتایا کہ انھیں اس روبوٹک ٹیچر کو بنانے میں ساتھ مہینے لگے ہیں۔ اس روبوٹ کو مکمل طور پر خود تیار کیا گیا ہے، اور اس کی چھوٹی وائرنگ سے لے کر فائبر گلاس، پلاسٹک سمیت مصنوعی بال تک کراچی کے عام بازار سے خرید کر بنایا گیا ہے۔
ہیپی پیلیس اسکول کے سربراہ محمد آصف خان نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ روبوٹ ٹیکنالوجی دنیا میں عام ہے، ہم نے طلبا کو ٹیکنالوجی سے آراستہ کرنے کےلیے اے آئی ٹیچر متعارف کروائی ہے تاکہ مختلف مضامین میں ملنے والے ٹاسک میں مس عینی مدد کرسکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس روبوٹ کے مزید فیچرز کو بعد میں اپ گریڈ کیا جائے گا تاکہ طلبا زیادہ سے زیادہ مستفید ہوسکیں۔
اس موقع پر اسکول پرنسپل مسز صدیقی نے دعویٰ کیا کہ اے آئی ٹیچر پاکستان میں پہلی بار متعارف کروائی گئی ہے اور ایک لاکھ کی تنخواہ پر ان کو باقاعدہ تقرری نامہ فراہم کیا گیا ہے۔ یہ اے آئی ٹیچر بیس سے زائد زبانوں میں جواب دینے کی اہلیت رکھتی ہے۔ مس عینی کی خوراک صرف وائی فائی ہے اور وہ اس پر ہی انحصار کرتی ہیں۔
اسکول کی وائس پرنسپل صدف بھٹی نے کہا کہ روبوٹک مس عینی کُل وقتی ٹیچر ہیں جنھیں کسی بھی موسم یا تہوار پر چھٹی نہیں ملے گی۔ مس عینی اس وقت سات مضامین پڑھا رہی ہیں اور یہ روبوٹ بنانے میں تقریباً تین لاکھ سے زائد خرچہ آیا ہے۔ وائس پرنسپل کا یہ بھی کہنا تھا کہ اے آئی ٹیچر کسی بھی استاد کا متبادل نہیں ہوسکتی تاہم یہ معاون کے طور پر ایسے تمام سوالات کے جواب دیتی ہے جو طالب علموں کی جانب سے پوچھے جاتے ہیں۔
روبوٹ میں وقت کے ساتھ مزید جدت لائی جائے گی اور موشن ڈیٹیکٹر اور سینسرز لگائے جائیں گے، جس کے بعد اے آئی ٹیچر آنکھیں جھپکانے اور اشارے کرنے کے ساتھ اپنی حرکت سے ہر طالب علم کو موثر رسپانس دے سکے گی۔
واضح رہے کہ اے آئی ٹیچر کے پہلے پائلٹ پروجیکٹ پر مارچ میں کام شروع کیا گیا تھا اور اسے اگست میں فائنل شکل دی گئی تھی۔ نومبر کے مہینے میں اے آئی کلاسز کا باقاعدہ آغاز کردیا گیا۔