تاریخی مسجد کی مسماری کی کوشش؛ بھارت میں مسلمان مودی کے عتاب کا شکار
حال ہی میں اتر پردیش کے علاقے سنبھل میں مغلیہ دور کی شاہی جامع مسجد کے سروے کے خلاف احتجاج کے دوران شہید ہونے والے مسلمانوں کی تعداد 6 ہوگئی۔
سنبھل کے رہائشیوں کا کہنا تھا کہ شہید ہونے والے مسلمان مسجد کی بے حرمتی پر بھارتی پولیس کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔
پولیس نے مسلمان مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پہلے آنسو گیس کی شیلنگ کی اور پھر براہ راست فائرنگ کی جس میں 3 مسلمان شہید اور درجن سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
ان زخمیوں میں سے بھی 3 نے دوران علاج جام شہادت نوش کرلیا جب کہ ایک رکن اسمبلی سمیت 25 مسلمانوں کو حراست میں لے لیا گیا۔
بھارتی پولیس نے ایک ہزار سے زائد افراد کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں اور ان کی گرفتاری کے لیے چادر و چار دیواری کا تقدس پامال کیا جا رہا ہے۔
سنبھل میں گرفتار ہونے والے مسلم رکن اسمبلی کی جماعت سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے بی جے پی کو واقع کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت نے جان بوجھ کر تشدد کو ہوا دی۔
اکھلیش یادو نے مزید کہا کہ خطےکی جغرافیائی سیاست اب تبدیل ہو چکی ہے لیکن بھارت آج بھی مسلمانوں کیخلاف نفرت پر مبنی سیاست کا شکار ہے۔