اسلام آباد:
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آرمی چیف نے اسلام آباد میں لشکر سے نمٹنے کیلیے بھرپور تعاون فراہم کیا، سیکیورٹی اداروں نے بہت اچھی حکمت عملی سے دھرنے کا خاتمہ کیا اور عوام کو سکون میسر ہوا، یہ فسادی اور ترقی کے مستقل دشمن ہیں، آج کے بعد ان کو مزید موقع نہیں دیا جائے گا۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اسلام آباد میں خاص طور پر اور ملک میں عمومی طور پر معیشت کو جو نقصان پہنچا وہ سامنے ہے۔ یہاں پر کئی روز سے دکانیں بند تھیں، فیکٹریوں والے اور دیہاڑی دار مزدور بھی پریشان تھے اُن کی ایک وقت کی روٹی محال ہوگئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ احتجاج کی وجہ سے اسپتالوں میں مریضوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، جڑواں شہر میں بھی زندگی تقریبا معطل ہوچکی تھی، احتجاج کی وجہ سے اسٹاک ایکسچینج نیچے آیا جبکہ چند دن پہلے انڈیکس 99 ہزار 300 تک پہنچا گیا تھا۔
فسادیوں اور ترقی و خوشحالی کے مستقل دشمنوں کی وجہ سے یہ گزشتہ روز نیچے گیا اور پھر آج تقریباً 4 ہزار پوائنٹس بڑے ہیں۔ سرمایہ کار ایک آزاد پرندے کی طرح ہوتا ہے اُس کو جہاں سکون میسر ہو اور شور شرابہ نہ ہو وہاں پر سرمایہ کاری کرتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ احتجاج سے معیشت کو بہت نقصان پہنچا، اسٹاک ایکسچینج چند دن پہلے 99 ہزار 300 پوائنٹ پر تھی، فسادیوں کی وجہ سے سٹاک ایکسچینج کے 4 ہزار پوائنٹ کم ہوئے، احتجاج کی وجہ سیعوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑاشہباز شریف نے کہا کہ یہ خطرناک روش 2014 سے پہلے نہیں تھی، 2014 بدقسمت سال تھا جب یہ خطرناک روش ڈالی گئی۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم سخت فیصلے کریں کیونکہ وطن کی ترقی، خوشحالی کے علاوہ ہمارے پاس کوئی اور آپشن نہیں ہے۔ آج کے بعد ان فسادیوں اور پاکستان کے دشمنوں کو مزید موقع نہیں دیا جائے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ اگر ہر روز فسادی اگر یہاں جنگ کا میدان لگائیں گے تو ہم بحالی کی طرف جائیں یا پھر ان پر اپنی توانائیاں سرف کریں، اب قوم کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ احتجاج کی سیاست کو جاری رکھنا ہے یا پھر ملک کی معیشت و بحالی کو دیکھنا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ اگر 9 مئی کے ملزمان کو قرار واقعی سزائیں دی جاتیں تو پھر ہم یہ دن آج نہیں دیکھ رہے ہوتے، اسلام آباد میں مظاہرین نے رینجرز کے جوانوں اور اسلام آباد پولیس کے اہلکار کو شہید کیا، فسادیوں کے پاس اسلحہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ پولیس، رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو شاباش دیتا ہوں جنہوں نے حملے کو ناکام بناکر فسادیوں کو پیچھے دھکیل دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ خیبرپختونخوا اس وقت دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے، پارا چنار، کرم میں حالات کشیدہ ہیں، خیبرپختونخوا حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ اپنی تمام تر توجہ وہاں پر لگادیتی۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان نعمت ہے اور اگر ہم نے اس کی قدر نہیں کی تو یہ شہدائے پاکستان، قائد اعظم کے نظریے سے روح گردانی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ آج غریب کیلیے زندگی تنگ ہوچکی ہے اور وہ اپنے بچوں کو اسکول بھیجنے کے قابل نہیں رہا۔
وزیراعظم نے کہا کہ سپہ سالار نے اسلام آباد میں فسادیوں سے نمٹنے کیلیے بھرپور تعاون فراہم کیا جس پر ہم اُن کے بھی مشکور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اُن کو تکلیف یہ ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ ہونے سے کیسے بچ گیا، عقل کے اندھوں، اتحادی جماعتوں نے اپنا سب کچھ ملک کیلیے قربان کیا، جس کے بعد اب معیشت مستحکم اور اعشاریے اوپر جارہے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہمارے بدترین مخالف بھی معیشت بحالی کا اعتراف کررہے ہیں، ملک کی معیشت کا بہتر ہونا کسی معجزے سے کم نہیں، تاریخ میں پہلی مرتبہ فوج کے سپہ سالار یک جاں دو قالب کی طرح کام کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دل خوں کے آنسو روتا ہے، ہم ان فسادیوں کے ہاتھوں پاکستان کو تباہ نہیں ہونے دیں گے، الیکشن میں دھاندلی کا شور مچانے والے 2018 کی دھاندلی کا پہلے حساب دیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ 2018 میں جب دھاندلی کے بعد ہم حلف لینے اسمبلی گئے تو عمران خان نے مجھ سے ملاقات کے بعد انکوائری کمیٹی بنانے کی یقین دہانی کرائی جس کے بعد اُس کمیٹی کی صرف ایک یا دو میٹنگز ہوئیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ دھاندلی کے نام پر اسلام آباد پر چڑھائی کرتے ہیں مگر ہم یا کسی اور جماعت نے ایسی روش اختیار نہیں کی، کسی جماعت کے احتجاج میں گملا تک نہیں ٹوٹا، احتجاج کی وجہ سے 190 ارب روپے کا یومیہ نقصان قومی معیشت کو پہنچ رہا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ چند دن پہلے جس طرح ایک دوست ملک کو تکلیف پہنچائی گئی اُس سے بڑی دشمنی نہیں ہوسکتی۔ ہمیں ان حالات کا جائزہ لے کر فیصلہ کرنا ہوگا۔