کراچی میں ڈکیتی مزاحمت پر مزید 2 شہری جاں بحق، رواں سال کی تعداد 103 تک پہنچ گئی
شہر قائد کے دو علاقوں بن قاسم اور سکھن میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق جبکہ ایک شخص زخمی ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق سکھن میں مزاحمت پر مسلح افراد کی فائرنگ سے ایک شہری جاں بحق ہوا جس کے بعد ڈاکو کو عوام نے تشدد کا نشناہ بنا کر پولیس کے حوالے کردیا۔بن قاسم واقعہ پر پولیس نے اپنی رپورٹ میں اسے ذاتی رنجش کا شاخسانہ قرار دیدیا۔
بن قاسم کے علاقے گھگھر پھاٹک ویلکم ہوٹل کے قریب زین کمیونیکیشن ایزی پیسہ شاپ پر فائرنگ سے نوجوان جاں بحق ہوگیا جس کی لاش ایدھی کے رضا کاروں نے ضابطے کی کارروائی کے لیے جناح اسپتال پہنچائی جبکہ ریسکیو حکام کا کہنا تھا کہ مقتول کی شناخت 20 سالہ سرفراز کے نام سے کی گئی ہے اور واقعہ ڈکیتی مزاحمت پر پیش آیا ہے۔
شہر میں اسٹریٹ کرائمز اور نوجوان کی ہلاکت پر وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نوٹس لیتے ہوئے کراچی پولیس چیف سے رپورٹ طلب کرلی۔ ترجمان کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ نے ہدایت جاری کی ہے کہ پولیس کا گشت بڑھایا جائے اور شہریوں کی جان کو محفوظ بنائیں۔
انھوں نے گھگر پھاٹک کے قریب ڈکیتی مزاحمت پر فائرنگ سے جاں بحق نوجوان کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا جبکہ انھوں نے اہلخانہ سے ہمدردی و تعزیت کا اظہار اور بلند درجات کی دعا بھی کی۔
وزیر اعلیٰ سندھ کی ہدایت پر کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو نے رپورٹ ارسال کر دی جس میں بتایا گیا کہ قتل کا واقعہ ذاتی دشمنی کی بنیاد پر ہوا ہے، قاتل اور مقتول کا تعلق ایک ہی علاقے سے ہے تاہم وزیر اعلیٰ سندھ نے قاتلوں کو جلد گرفتار اور اس قسم کے واقعات کی روک تھام کے لیے پولیس کو مؤثر اقدامات کی بھی ہدایات جاری کیں، مقتول کا آبائی تعلق شکار پور سے بتایا جاتا ہے۔
اس حوالے بن قاسم پولیس عینی شاہدین کی مدد سے واردات میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کے لیے کوششیں کر رہی ہے۔ دریں اثنا سکھن کے علاقے بھینس کالونی روڈ نمبر 12 نیازی کانٹا کے قریب موٹر سائیکل سوار ڈاکوؤں نے لوٹ مار کے دوران مزاحمت پر 2 افراد کو فائرنگ کر کے زخمی کر دیا جنھیں فوری طبی امداد کے لیے ایدھی کے رضا کاروں نے جناح اسپتال منتقل کیا۔
ریسکیو حکام کے مطابق 26 سالہ مظہر علی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے راستے میں دم توڑ دیا جبکہ 28 سالہ یعقوب کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔ اس حوالے سے مقتول مظہر علی کے کزن جاوید نے جناح اسپتال میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ مظہر سمیت دیگر افراد موٹر سائیکلوں پر باڑے سے نکل جا رہے تھے کہ راستے میں ڈاکوؤں نے مظہر علی سے موبائل فون چھین لیا اور فرار ہو رہے تھے کہ اس نے اپنے دیگر ساتھیوں کے کو آواز دی کہ ڈاکوؤں کو پکڑو اس دوران وہ خود بھی آگیا اور اس نے ایک ڈاکو کو پکڑ لیا جس پر ڈاکو نے اسے فائرنگ کا نشانہ بنایا اور ایک گولی اسے کمر پر لگی جو جان لیوا ثابت ہوئی۔
ایک ڈاکو کو عوام نے پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا جبکہ دوسرا موقع سے فرار ہوگیا۔ مقتول کے کزن نے بتایا کہ مظہر علی 2 بھائیوں میں بڑا جبکہ اس کا تعلق انتہائی غریب گھرانے سے تھا جو ٹھٹھہ سے آکر گزشتہ 3 سالوں سے بھینس کالونی کے باڑے میں کام کر رہا تھا۔
انھوں نے بتایا کہ میت تدفین کے لیے آبائی علاقے لیجائی جائیگی جبکہ بھینس کالونی میں لوٹ مار کی وارداتیں تشویشناک حد تک بڑھ چکی ہیں پولیس خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے۔
واردات کے حوالے سے ایس ایچ او سکھن جاوید ابڑو نے بتایا کہ عوام نے ایک ڈاکو پکڑ کر تشدد کا نشانہ بنا کر پولیس کے حوالے کر دیا جس کی شناخت محمد نواز ولد الہی بخش کے نام سے کی گئی جس کے قبضے سے ایک موٹر سائیکل برآمد ہوئی ہے جبکہ اس کا ساتھی موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا جس کی گرفتاری کے لیے پولیس چھاپے مار رہی ہے۔
واضح رہے کہ شہر میں رواں سال کے دوران ڈکیتی مزاحمت پر ڈاکوؤں کی فائرنگ سے جاں بحق افراد کی مجموعی تعداد 103 تک پہنچ گئی ہے۔