دیکھیں گے کتنی سرکاری رہائش گاہوں پر رٹائرڈ ججز قابض؟ لاہور ہائیکورٹ

رپورٹ کے مطابق 237 رہائش گاہیں ہیں جس میں کچھ وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر آؤٹ آف ٹرن دی گئی ہیں


لاہور ہائیکورٹ نے احسن اقبال کے خلاف توہین عدالت کی درخواست مسترد کردی۔ فوٹو:فائل

لاہور:

لاہور ہائیکورٹ میں عدالت عالیہ کے ججز، جوڈیشل افسران کی سرکاری رہائش گاہوں کے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ 60 ججز میں سے صرف 12 ججز کے لیے رہائش گاہیں، یہ دیکھیں گے کہ کتنے ریٹائرڈ ہوچکے ہیں اور سرکاری رہائش گاہیں ان کے قبضے میں ہیں۔

چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا ممبر پنجاب سروس ٹربیونل کو حکومت پنجاب نے رہائشی دینی ہے، ہائیکورٹ نے نہیں، ان سے گھرخالی نہیں کروایا گیا۔

جن کا استحقاق نہیں بنتا انہیں کیوں رہائش دی؟ کیٹگریز سے ہٹ کر گھر الاٹ ہوئے۔ ایڈیشنل سیکریٹری ویلفیئر نے بتایا کہ رپورٹ کے مطابق 237 رہائش گاہیں ہیں جس میں کچھ وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر آؤٹ آف ٹرن دی گئی ہیں، عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ غلط ہے۔

عدالت نے ایڈیشنل سیکریٹری ویلفیئر کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور حکم دیا کہ بتائیں کہ سرکاری گھر میرٹ پر الاٹ ہوئے یا نہیں، عدالت نے کیس کی مزید سماعت 4 دسمبر تک ملتوی کردی ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں