چیمپئنز ٹرافی، براڈ کاسٹرز پاکستان اور بھارت کے الگ گروپس میں رکھنے کے مخالف

ٹورنامنٹ سے 90 روز قبل ہر صورت شیڈول جاری کرنے کی ڈیڈ لائن گزر چکی 

چیمپئینز ٹرافی میں پاکستان اور بھارت کی الگ گروپس میں تقسیم کی براڈ کاسٹرز نے مخالفت کردی۔


تفصیلات کے مطابق چیمپئینز ٹرافی تنازع کا کوئی حل جمعے کو سامنے آنے کا امکان ہے، جب آئی سی سی کی اس حوالے سے میٹنگ ہوگی ،البتہ ٹورنامنٹ سے 90 روز قبل ہر صورت شیڈول جاری کرنے کی ڈیڈ لائن گزر چکی ہے، جس سے تمام اسٹیک ہولڈرز بْری طرح متاثر ہورہے ہیں۔

نشریاتی ادارہ بھی اشتہاری سرگرمیاں شروع کرنے سے قاصر ہے، اس وجہ سے کونسل کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے تاہم فی الحال حکام اس بارے میں کوئی بھی ردعمل دینے کو تیار نہیں، ان کی توجہ تنازع سلجھانے پر مرکوز ہے، تاخیر کی ذمہ داری میزبان پاکستان پر عائد نہیں کی جاسکتی جس نے ابتدائی شیڈول مقررہ وقت پر آئی سی سی کو بھیج دیا تھا، جب آخری وقت میں بھارت نے پاکستان ٹیم بھیجنے سے انکار کیا تب بھی کونسل کو وجوہات جاننے کیلیے خط لکھا گیا مگر دوسری جانب خاموشی چھائی رہی۔

مزید پڑھیں: یہ نہیں ہوسکتا پاکستان بھارت جا کر کھیلے اور وہ یہاں نہ آئیں، محسن نقوی

دوسری جانب بھارتی میڈیا کی رپورٹ میں یہ کہا گیا ہے کہ براڈکاسٹرز نے پاکستان اور بھارت کو الگ گروپ میں تقسیم کرنے کی تجویز بھی رد کردی ہے، جو ہائبرڈ ماڈل کی صورت میں اختیار کی جاسکتی تھی۔

پاکستان اپنے تمام میچز اپنے ہی ملک میں کھیلنا چاہتا ہے، ایک گروپ میں ہونے کی وجہ سے اس پر دوسرے ملک میں جاکر بھارت سے کھیلنے کیلیے دباؤ ڈالا جاسکتا ہے، براڈکاسٹرز ہر صورت میں دونوں ٹیموں کا ابتدائی مرحلے میں مقابلہ چاہتے ہیں۔ 

مزید پڑھیں: چیمپئینز ٹرافی؛ پاکستان کو کس قسم کا ہائبرڈ ماڈل پیش کیا جائے گا؟

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ جمعے کی میٹنگ میں آئی سی سی کی جانب سے پاکستان کو ہائبرڈ ماڈل پر قائل کرنے کی پوری کوشش ہوگی لیکن اگر پاکستان نے سخت موقف اختیار کیا تو پھر  کونسل بھارت کو ناراض کرنے کا خطرہ مول نہیں لے گی، اگر ٹورنامنٹ مکمل طور پر پاکستان سے کسی اور جگہ منتقل کیا گیا اور پی سی بی اس کا بائیکاٹ کرتا ہے تو آئی سی سی کو مالی طور پر تو ہوگا لیکن وہ بہت زیادہ نہیں ہوگا۔

البتہ اگر بھارت ٹورنامنٹ میں شریک نہیں ہوتا تو پھر اس کی ویلیو کم ہوسکتی ہے، آئی سی سی کبھی ایسا نہیں چاہے گی، تیسرا آپشن ٹورنامنٹ کو کچھ عرصے کیلیے موخر کرنا بھی ہوسکتا ہے لیکن اس کا امکان کم اور یہ کسی بھی فریق کے حق میں نہیں ہوگا۔ 

مزید پڑھیں: چیمپئنز ٹرافی کی قسمت کا فیصلہ جمعہ کو ہوگا

پاکستان اپنے خلاف کوئی فیصلہ آنے کی صورت میں قانونی راستہ اختیار کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، آئی سی سی حکام بھی یہ جانتے ہیں لہذا ان کیلیے کسی ایک فریق کی طرفداری مہنگا سودا ثابت ہوسکتی ہے۔

Load Next Story